جہلم سانحہ: 6 افراد کی لاشیں بازیاب | 10 کو بچا لیا گیا | تین ہنوز لاپتہ

عظمیٰ ویب ڈیسک

سرینگر// وسطی کشمیر کے سرینگر کے بٹوارہ گنڈ بل علاقے میں منگل کی صبح کچھ لوگوں اور بچوں سے بھری ایک کشتی دریائے جہلم میں ڈوب گئی جس کے نتیجے میں 6 افراد کی موت واقع ہوئی ہے، 10 کو بچا لیا گیا ہے جبکہ تین دیگرافراد ہنوز لاپتہ ہیں جن کی تلاش کے لئے بڑے پیمانے پر بچائو آپریشن جاری ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ بٹوارہ گنڈ تل علاقے میں منگل کی صبح کچھ لوگوں اور بچوں سے بھری ایک کشتی دریائے جہلم میں ڈوب گئی۔
انہوں نے کہا کہ واقعہ پیش آتے ہی لوگ جائے واردات پر جمع ہوئے اور بچائو آپریشن شروع کر دیا اور اس دوران ایس ڈی آر ایس کی ٹیمیں بھی پہنچ گئیں اور ریسکو آپریشن میں جٹ گئیں ہیں۔
شری مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال سری نگر کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر مظفر زرگر نے بتایا کہ ہمارے پاس اب تک سات بچوں کو لایا گیا جن میں سے 10 افراد کی موت واقع ہوئی جبکہ کئی کی حالت تشویشناک ہے جن کو ہسپتال میں داخل کیا گیا۔

متوفین اور دیگر کی شناخت

متوفین کی شناخت شبیر احمد بھٹ ولد بشیر احمد بٹ سکنہ گنڈبل، رضیہ ولد غلام محمد گوجری سکنہ گنڈبل، گلزار احمد ڈار ولد محمد جمال ڈار سکنہ گنڈبل، فردوسہ دختر فیاض احمد ملک سکنہ گنڈبل، تنویر فیاض ولد فیاض ملک سکنہ شیو پورہ، مدثر فیاض ولد فیاض ملک سکنہ شیو پورہ کے طور پر ہوئی ہے۔
مسرت بیگم ولد وسیم احمد پارے سکنہ گنڈبل، ارشادہ بلال ولد بلال احمد زرگر سکنک گنڈبل، غلام نبی خان سکنہ برین نشاط ح گنڈبل، معراج الدین ڈار ولد عبدالخالق سکنہ گنڈبل، نور محمد عرف بٹہ ولد عبدالخالق سکنہ گنڈبل، عائشہ دختر بلال احمد زرگر سکنہ گنڈبل، انشاء بلال دختر بلال احمد زرگر، حمریا دختر شبیر احمد شیخ سکنہ گنڈبل، محمد رفیق بھٹ ولد محمد یوسف بھٹ سکنہ گنڈبل اور مشتاق احمد شیخ صلوغ قادر سکنہ گنڈبل کو بچا لیا گیا ہے۔ فرحان وسیم پرے ولد ارتیاز بھٹ سکنہ گنڈبل، حاذق شوکت ولد شوکت احمد سکنہ گنڈبل اور شوکت احمد شیخ ولد عبدالغنی سکنہ گنڈبل ہنوز لاپتہ ہی۔

اجتماعی نمازِ جنازہ

آہوں اور سسکیوں کے درمیان، ہزاروں لوگوں نے پانچ افراد کی نماز جنازہ ادا کی۔ ایک خاتون، اس کے دو بیٹے اور دو دیگر مقامی افراد سمیت پانچ جاں بحق افراد کی مشترکہ طور پر نماز جنازہ ادا کی گئی۔
واقعہ کے بعد پورے بٹوارہ علاقے میں کہرام مچ گیا۔ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ یہ واقعہ محلے میں پل نہ ہونے کی وجہ سے پیش آیا۔

دو بچوں کی لاشیں گھر پہنچائی گئی

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کشتی میں ایک درجن کے قریب طلبا سمیت 20افراد سوار تھے جن میں سے کشتی بان ، خاتون سمیت تین افراد کسی طرح دریا کے کنارے پہنچنے میں کامیاب ہوئے ۔
اطلاعات کے مطابق سری نگر کے بٹوارہ گنڈ تل علاقے میں منگل کی صبح سات بجکر 30منٹ پر اس وقت سنسنی کا ماحول پھیل گیا جب کشتی ڈوبنے سے متعدد افراد غرقآب ہوئے۔
عین شاہدین نے بتایا کہ صبح سات بجکر 30منٹ پر گنڈ تل کے مقام پر ایک کشتی جس میں ایک درجن کے قریب طلبا ،مزدور اور دیگر افراد شامل تھے اچانک پانی میں الٹ گئی جس وجہ سے کشتی میں سوار سبھی افراد ڈوب گئے۔
انہوں نے بتایا کہ کشتی بان، خاتون سمیت تین افراد کسی طرح دریائے جہلم کے کنارے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے تاہم کشتی میں سوار دیگر افراد کو پانی کے تیز بہاو نے بہا کر لیا۔
عین شاہدین نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ کشتی میں لگ بھگ 20سے 25افراد سوار تھے جن میں 8سے 12طلبا، مزدور اور خواتین بھی شامل ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صبح ساڑھے سات بجے واقع پیش آنے کے باوجود بھی ضلعی انتظامیہ سے وابستہ آفیسران اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں دس بجے جائے موقع پر پہنچے۔
سٹی رپورٹر نے بتایا کہ پانی میں غرقآب ہوئے سات افراد کو فوری طورپر صدر ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم ڈاکٹروں نے دو بھائیوں سمیت چار کو مردہ قرار دیا۔
انہوں نے بتایا کہ گیارہ بجے کے قریب دو بھائیوں کی لاشیں آبائی علاقے پہنچائی گئی تاہم ان کی ماں بھی پانی میں غرقآب ہوئی اور ابھی تک اس کا کئی پر اتہ پتہ نہیں چل سکا ہے۔
اس واقعے کے بعد پوری وادی میں ماتم کی لہر دوڑ گئی ہے ، دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے لوگ ریسکیو آپریشن میں جٹ گئے ہیں تاہم موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے دریائے جہلم میں پانی خطرے کے نشان کو چھو گیا ہے جس وجہ سے ریسکیو ٹیموں کو بھی دقتیں پیش آرہی ہیں۔
دریں اثنا صوبائی کمشنر کشمیر وجے کمار بدھوری، آئی جی کشمیر وی کے بردی ، ایس ایس پی سری نگراور ضلعی ترقیاتی کمشنر کشمیر ڈاکٹربلال ریسکیو آپریشن کی از خود نگرانی کر رہے ہیں۔

پندرہ سال سے تشنہ تکمیل پل حادثے کی وجہ بنا:مقامی لوگ

سانحہ کے بعد مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ متعلقہ محکمہ کی غفلت اور لاپرواہی کے نتیجے میں انسانی جانی ضائع ہوئیں ہیں۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ پندربہ برس قبل علاقے میں فٹ برج پر کام شروع کیا گیا جو آج تک مکمل نہ ہو سکا۔
انہوں نے بتایا کہ پل کی تعمیر کا کام جلدازجلد مکمل کرنے کی خاطر اعلیٰ حکام کے پا س بھی گئے لیکن لوگوں کی آواز صدا بہ صحرا ثابت ہوئی۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ گنڈ تل میں فٹ برج کی تعمیر کی خاطر سابقہ حکومت نے 15سال قبل تعمیر کا کام ہاتھ میں لیا گیا لیکن آج تک پل کا کام مکمل ہی نہیں ہو پایا۔
انہوں نے کہاکہ پل کی تعمیر کا کام ادھورا چھوڑا گیا ہے جس وجہ سے مقامی لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے ہی شیو پورہ اور بٹوارہ جانا پڑتا ہے جبکہ آرمی اسکول میں زیر تعلیم بچے بھی کشتیوں کے ذریعے ہی سونہ وار جاتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انتظامیہ کے سینئر عہدیداروں کو جلد ازجلد فٹ برج کی تعمیر کا کام مکمل کرنے کے بارے میں آگاہی فراہم کی لیکن لوگوں کی آوا ز صدا بہ صحرا ثابت ہوئی۔
مقامی شہری نذیر احمد نے بتایا :’غریبوں کی کوئی نہیں سنتا ، گزشتہ پندرہ برسوں سے فٹ برج کا کام مکمل نہیں ہو پایا ، جب الیکشن قریب آتے ہیں تو لوگوں سے دعوئے اور وعدئے کئے جاتے ہیں لیکن لوگوں کی اس دیریانہ مانگ کو پورا کرنے میں ہمیشہ لیت ولعل کا مظاہرہ کیا گیا۔ ‘
انہوں نے الزام لگایا کہ انتظامیہ پل کی تعمیر کا کام پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔

لیفٹیننٹ گورنر کا اظہار دکھ

جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے ‘ایکس’ پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا: ‘سری نگر میں کشتی کو پیش آنے والے حادثے میں ہوئے انسانی جانوں کے زیاں پر رنجیدہ ہوں، میرے خیالات سوگوار خاندانوں کے ساتھ ہیں، اللہ سے دعا گو ہوں کہ وہ انہیں یہ نا قابل تلافی نقصان برادشت کرنے کا حوصلہ عطا فرمائے’۔
انہوں نے کہا کہ ایس ڈی آر ایف، فوج اور دوسری ٹیمیں وسیع پیمانے پر ریلیف اور بچائو آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔
منوج سنہا نے کہا کہ انتظامیہ سوگوار کنبوں کو ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے اور اس وقعے میں زخمی ہونے والوں کو تمام تر طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میکرو ٹیموں کو الرٹ کر دیا گیا اور میں خود صورتحال کی نگرانی کر رہا ہوں اور زمینی سطح پر کام کرنے والی کی رہنمائی کر رہا ہوں۔