عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ لداخ کی موجودہ صورتحال سنگین ہے اور مرکز کو طاقت کے استعمال کے بجائے مذاکرات کا عمل اختیار کرکے مسائل کو حل کرنا چاہیے۔پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نےکہا کہ گزشتہ 15 دنوں سے سونم وانگچک کی قیادت میں لداخ کے عوام پُرامن احتجاج کررہے ہیں اور ان کا مطالبہ ریاستی درجہ اور چھٹے شیڈول کا نفاذ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سونم وانگچک نے اپنے مطالبات اجاگر کرنے کے لیے لہہ سے دہلی تک پیدل مارچ بھی کیا لیکن حکام نے ان کے خدشات کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ ابتدا میں احتجاج پُرامن تھا۔ لداخ کی نئی نسل نے حکومت کے وعدوں پر یقین کیا۔ لیکن جب یہ وعدے کھوکھلے ثابت ہوئے تو مایوسی بڑھ گئی اور لوگ سڑکوں پر آگئےاور پُرامن راستہ ترک کر نے پر مجبور ہوگئے۔انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج کے دوران بعض واقعات میں بی جے پی دفاتر کو آگ لگائی گئی، پولیس گاڑیوں کو نذرِ آتش کیا گیا اور سرکاری دفاتر کو جلانے کی کوششیں ہوئیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے خبردار کیا کہ لداخ سرحدی علاقہ ہے اور چین نے یہاں کی ایک بڑی زمین پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ ایسی حساس جگہوں میں بدامنی ہمارے ملک کے لیے خطرناک ہے۔ مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا ناگزیر ہے تاکہ مزید کشیدگی کو روکا جاسکے۔
ایک سوال کے جواب میں کہ ’’یہ احتجاج بیرونی اثرات کے تحت ہو رہے ہیں‘‘ فاروق عبداللہ نے کہا کہ وہ اس بات پر یقین نہیں رکھتے۔ میں نے اس طرح کے حالات پہلے بھی دیکھے ہیں۔ یہ مقامی عوام کی حقیقی آواز ہے۔ وہ ہمیشہ انتظار نہیں کریں گے۔ حکومت کو لداخ کے حوالے سے کیے گئے وعدے، جن میں انتخابات، حد بندی اور ریاستی درجہ شامل ہیں، یاد رکھنے چاہئیں۔
این سی کے سرپرست نے یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ دینے کے وعدے کو تقریباً 11 ماہ ہوچکے ہیں لیکن اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ لداخ کی صورتحال سے سبق سیکھیں۔ ـــ
لداخ کی صورتحال سنگین معاملہ، دہلی مذاکرات کا عمل اپنائے: فاروق عبداللہ
