عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر// پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے رہنما وحید پرا نے کہا ہے کہ ‘ون نیشن ون الیکشن’ منصوبہ جموں و کشمیر کی سیاسی، قانونی اور ثقافتی شناخت کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔
پی ڈی پی کے یوتھ صدر اور پلوامہ کے ایم ایل اے وحید پرا نے ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ منصوبہ جموں و کشمیر کی سیاسی آواز کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا، “ایک ساتھ انتخابات کا منصوبہ محض ایک انتظامی تبدیلی نہیں، بلکہ یہ جموں و کشمیر کی سیاسی، ثقافتی اور قانونی شناخت کے لیے خطرہ ہے۔ ہمارا خطہ طویل عرصے سے اپنی منفرد شناخت کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی ایک بڑا دھچکا تھی، اور ONOE ہمارے سیاسی وجود کے بچے کھچے آثار بھی مٹا دے گا”۔
پرا نے کہا کہ اس منصوبے سے جموں و کشمیر کے مخصوص مسائل قومی سطح کی سیاست کے شور میں دب جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ “آرٹیکل 370 اور 35اے کی بحالی، کشمیری پنڈتوں کی بازآبادکاری، اور زمین کے حقوق جیسے مسائل قومی مباحثوں میں گم ہو جائیں گے۔ اس منصوبے سے ہماری آواز خاموش ہو جائے گی اور قومی مسائل غالب آ جائیں گے، جس سے ہماری علاقائی شناخت متاثر ہوگی”۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی جماعتیں عوام کے مسائل کی نمائندگی کرتی ہیں، لیکن ONOE ان کی آواز کو دبا دے گا۔
پرا نے کہا، “علاقائی جماعتیں عوام کی ضروریات کی نمائندگی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ لیکن ONOE کے نفاذ سے ان کی آوازیں قومی جماعتوں کے وسائل اور اثرورسوخ کے نیچے دب جائیں گی، جو ہمارے مسائل میں کوئی خاص دلچسپی نہیں رکھتیں”۔
پرا نے کہا کہ جموں و کشمیر کی سیاسی اور ثقافتی شناخت متنوع ہے اور دونوں خطوں کی ترجیحات مختلف ہیں۔
انہوں نے کہا، “جموں اور کشمیر کی مختلف ضروریات ہیں۔ ریاستی اور قومی انتخابات کو ایک ساتھ کروانے سے صرف تقسیم بڑھ جائے گی”۔
انہوں نے مزید کہا کہ قومی سیاست اکثر علاقائی حقائق کی عکاسی کرنے میں ناکام رہتی ہے۔
پرا نے کہا، “قومی پالیسیوں میں اکثر ہمارے زمینی حقائق کی جھلک نہیں ہوتی، اور ONOE اس خلا کو مزید بڑھا دے گا۔ ہمارے خطے کے پیچیدہ جغرافیہ، سلامتی کے مسائل، اور انتظامی دباؤ پہلے ہی انتخابات کے انعقاد کو مشکل بناتے ہیں”۔
وحید پرا نے کہا کہ اس منصوبے سے قانونی اور آئینی مسائل مزید پیچیدہ ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا، “آرٹیکل 370 کی منسوخی اور اس کے بعد کی تنظیم نو نے پہلے ہی کئی قانونی سوالات کو جنم دیا ہے۔ ایک ساتھ انتخابات کے نفاذ سے یہ صورتحال مزید پیچیدہ ہو جائے گی”۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ جموں و کشمیر کی شناخت، سیاسی خودمختاری اور مستقبل کے لیے نقصان دہ ہے۔
انہوں نے کہا، “جموں و کشمیر کے لیے ‘ون نیشن ون الیکشن’ طاقت کے بجائے بےاختیاری کا باعث ہے۔ ہمیں ایسے اصلاحات کی ضرورت ہے جو ہماری منفرد چیلنجز کو تسلیم کریں اور ہماری مقامی حکومت کو تحفظ فراہم کریں”۔