عظمیٰ ویب ڈیسک
شوپیان/جنوبی ضلع شوپیان قصبے میں بدھ کو اُس وقت ہڑتال کی گئی جب حکومت نے ڈپٹی چیف ایجوکیشن آفس کو چترگام منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔تفصیلات کے مطابق، دفتر کی منتقلی کے اس فیصلے نے سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور تجارتی انجمنوں میں شدید ناراضگی پیدا کر دی ہے جس کی بناء پر قصبے میں آدھے دن کی علامتی ہڑتال کی کال دی گئی اور روزدار احتجاج کیاگیا۔
احتجاج میں ایم ایل اے شوپیان ایڈووکیٹ شبیر احمد کلے، سابق ایم ایل اے اعجاز میر، اپنی پارٹی کے ایڈووکیٹ گوہر، بی جے پی رہنما راجہ وسیم اور تجارتی انجمنوں کے رہنما شامل تھے۔انہوں نے دفتر کی منتقلی کے فیصلے کو ’’سیاسی محرکات پر مبنی‘‘اور ’’انتظامی طور پر غیر منطقی‘‘قرار دیا۔
ایم ایل اے شوپیان نے کہا کہ ضلع ہیڈکوارٹر سے ایک اہم دفتر کو ہٹانے کے بجائے حکومت کو چاہیے کہ وہ زینپورہ، ترک وگام، ہارمین، کنجیولر اور کپرن جیسے نظرانداز شدہ علاقوں میں نئے زونل ایجوکیشن آفس قائم کرے۔سابق ایم ایل اے اعجاز میر نے کہا، اگر مقصد چترگام میں تعلیمی نگرانی کو بہتر بنانا تھا، تو ایک علیحدہ پوسٹ قائم کی جاتی نہ کہ موجودہ ڈھانچے کو متاثر کیا جاتا۔رہنماؤں نے شوپیان کے لیے ایک علیحدہ مکینیکل ڈویژن کے قیام اور ضلع اسپتال میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری کا بھی مطالبہ کیا۔