عظمیٰ ویب ڈیسک
ڈھاکہ/بنگلہ دیشی عدالت نے شیخ حسینہ واجد کو ایک اور مقدمے میں سزائے موت سنا دی اور تاحیات قید کی سزا سنائی غیر ملکی میڈیا روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل کورٹ نے پیر کے روز معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم میں مجرم قرار دے دیا۔ کئی ماہ جاری رہنے والے اس مقدمے میں عدالت نے اُنھیں گزشتہ سال طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کو کچلنے کے لیے مہلک کریک ڈاؤن کا حکم دینے کا قصور وار ٹھہرایا۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ لیک فون کال کے مطابق شیخ حسینہ نے مظاہرہ کرنے والے طلبہ کے قتل کے احکامات دیے، شیخ حسینہ نے طلبہ کے مطالبات سننے کی بجائے فسادات کو ہوا دی اور طلبہ کی تحریک کو طاقت سے دبانے کے کئی توہین آمیز اقدامات کیے۔بنگلہ دیش کے دارالحکومت میں سابق وزیر اعظم کے خلاف فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر سینکڑوں مظاہرین جمع ہوئے۔ ڈھاکہ ٹریبیون کے مطابق فیصلے کے وقت شہر کی سڑکوں پر غیر معمولی طور پر سناٹا چھایا ہوا ہے اور اس کی وجہ حسینہ واجد کی پارٹی عوامی لیگ کی طرف سے شٹ ڈاؤن ہڑتال کی اپیل قرار دی جا رہی ہے۔
فیصلے کے وقت 3 شریک ملزمان میں سے صرف ایک آج عدالت میں پیش ہوا ہے، سابق انسپکٹر جنرل آف پولیس چودھری عبداللہ المامون واحد ملزم ہیں جو آج عدالت میں موجود ہیں۔ چودھری نے گزشتہ سال بغاوت میں ملوث ہونے پر جولائی میں جرم قبول کیا تھا اور ریاست کے گواہ کے طور پر گواہی دی تھی۔ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اور ایک اور شریک ملزم سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال دونوں روپوش ہیں۔
بنگلہ دیشی عدالت کا شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت