عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/ وادی میں سڑے گلے مضر صحت گوشت کے بحران نے منگل کو ایک ہولناک رخ اختیار کر لیا، جب شہر کے گنجان آباد علاقے بوہری کدل میں مقامی لوگوں نے کئی بوریاں دریافت کیں جن میں بھیڑ اور بکریوں کے اعضاء (خصوصاً سر) پھینکے گئے تھے۔ اس چونکا دینے والے منظر نے عوامی غصے کو مزید ہوا دی اور فوڈ سیفٹی و غیر قانونی گوشت کے کاروبار پر مزید سوالات کھڑے کر دیئے۔ ذرائع کے مطابق یہ باقیات زیادہ تر بھیڑ اور بکریوں کے سرممکنہ طور پر رات کی تاریکی میں منافع خوروں یا بددیانت عناصر کی جانب سے پھینکے گئے ہیں۔ صبح ہوتے ہی ان بدبو دار بوریوں نے لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی، اور درجنوں افراد موقع پر جمع ہو گئے۔عینی شاہدین کے مطابق کئی لوگوں نے اس واقعے کی ویڈیوز بھی بنائیں اور سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے ذمہ داری طے کرنے اور کارروائی کا مطالبہ کیا۔ایک مقامی شخص نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ یہ سب کس نے کیا اور بوریاں یہاں کیوں پھینکی گئیں؟ یہ صرف حیران کن نہیں بلکہ عوامی صحت کا معاملہ ہے۔ اس کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔قابلِ ذکر ہے کہ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب وادی پہلے ہی مبینہ سڑے گوشت کی ترسیل کے باعث بے چینی کی لپیٹ میں ہے اور حکام پر سخت قوانین نافذ کرنے اور عوام کو معیاری خوراک کی یقین دہانی کرانے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ مقامی لوگوں کا خدشہ ہے کہ بوہری کدل میں برآمد ہونے والے یہ باقیات کسی بڑے اور منظم غیر قانونی دھندے کی نشانی ہیں۔محکمہ صحت اور میونسپل حکام کے صورتحال کا جائزہ لینے کی توقع ہے، جبکہ مقامی افراد پرزور مطالبہ کر رہے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اصل مجرموں کو تلاش کر کے قانون کے کٹہرے میں لائیں۔ ایک اور شہری نے کہارہائشی علاقوں میں جانوروں کے اعضاء پھینکنا صرف غیر انسانی ہی نہیں بلکہ مجرمانہ فعل بھی ہے۔ اس گھناؤنے کام میں ملوث عناصر کو سخت سزا دی جانی چاہیے۔