نئی دہلی// کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک نے جمعہ کو تہاڑ جیل میں بھوک ہڑتال شروع کر دی ۔ اُنہوں نے الزام لگایا کہ ان کے کیس کی صحیح طریقے سے تفتیش نہیں ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ یاسین ملک کواس سال دہلی کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی عدالت نے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) اور تعزیرات ہند کے تحت سزا سنائی ہے، وہ دو عمر قید کی سزائیں کاٹ رہے ہیں۔
جیل کے سینئر حکام نے بتایا کہ ملک نے جمعہ کو کھانا کھانے سے انکار کر دیا اور غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ ایک سینئر اہلکار نے کہا،”جیل حکام نے اُن سے ملاقات کی اور اُن کی مانگ کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے انہیں بتایا کہ ان کے کیس کی صحیح طریقے سے تفتیش نہیں ہو رہی ہے اور جیل حکام نے انہیں اپنی ہڑتال ختم کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کی، لیکن انہوں نے انکار کر دیا”۔
یاد رہے کہ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ ملک کو این آئی اے نے 2019 میں عسکری فنڈنگ کے ایک معاملے کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا۔ اپنی ایف آئی آر میں، این آئی اے نے کہا کہ کشمیری علیحدگی پسندوں کو پاکستان سے، بشمول لشکر طیبہ کے حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے سید صلاح الدین، پتھراو¿، اسکولوں کو نذر آتش کرنے، اور ہڑتالوں اور احتجاجی مظاہروں کے ذریعے وادی میں حالات خراب کرنے کے لیے فنڈز مل رہے تھے۔
این آئی اے نے اس کیس میں ایک درجن سے زائد علیحدگی پسند رہنماوں کو گرفتار کیا، جن میں ملک، دختران ملت کی آسیہ اندرابی اور جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے شبیر شاہ شامل ہیں۔
علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک نے تہاڑ جیل میں بھوک ہڑتال شروع کردی