عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں// جموں و کشمیر حکومت نے منگل کو ایک سینئر پراسیکیوٹنگ آفیسر (پی او) اعجاز الحسن کو بدعنوانی کے الزام میں سرکاری ملازمت سے برطرف کردیا ہے۔
منگل کو جاری ایک حکم نامہ کے مطابق، اعجاز الحسن کو فوری طور پر ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے، اس کے علاوہ انہیں آئندہ کسی بھی سرکاری ملازمت سے بھی نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔
حکم نامہ کے مطابق، اعجاز الحسن پر 2014 میں مولوی مشتاق احمد سے 2 لاکھ روپے رشوت مانگنے اور وصول کرنے کا الزام ہے۔ ”یہ رشوت مبینہ طور پر مولوی مشتاق احمد کی مدد کرنے کے عوض لی گئی تھی تاکہ مولوی مشتاق احمد کا نام راجوری کے درہال پولیس تھانہ میں ان کے اہل خانہ کے خلاف درج ایف آئی آر میں ملزم کے طور پر نہ لیا جائے”۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اعجاز الحسن کے خلاف انکوائری شروع کی گئی جس دوران وہ اپنے خلاف الزامات کی تردید کرنے کیلئے تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے۔ “انکوائری افسر کی رپورٹ میں ثابت ہوا کہ حسن نے رشوت کی رقم میں سے ایک لاکھ روپے واپس کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی جو اس نے مشتاق احمد سے وصول کی تھی”۔
انکوائری افسر کی رپورٹ اور سفارشات کو جموں و کشمیر حکومت کے محکمہ داخلہ میں مجاز اتھارٹی کے سامنے رکھا گیا تھا۔
مجاز اتھارٹی نے اعجاز الحسن کو سرکاری ملازمت سے برطرف کر دیا اور سفارشات کو منظوری دے دی، ساتھ ہی اعجاز کو مستقبل میں کسی بھی سرکاری ملازمت سے بھی نااہل قرار دے دیا گیا۔