عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/چیف جسٹس آف انڈیا (CJI) جسٹس بی آر گوگوئی نے بدھ کے روز کہا ہے کہ 11 اگست سے کسی بھی سینئر وکیل کو ان کی عدالت میں فوری سماعت اور فہرست بندی کے لیے مقدمات کا ذکر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، تاکہ نوجوان وکلاء کو یہ موقع مل سکے۔
چیف جسٹس گوگوئی، جنہوں نے 14 مئی کو حلف اٹھایا تھا، نے وکلاء کو فوری فہرست بندی اور سماعت کے لیے زبانی ذکر کرنے کی پرانی روایت بحال کی تھی اور اپنے پیش رو جسٹس سنجیو کھنہ کے دور کی تحریری یا ای میل کے ذریعے ذکر کرنے کی پالیسی کو ختم کر دیا تھا۔
جسٹس کھنہ کے دور میں وکلاء کو زبانی درخواست کی بجائے ای میل یا تحریری درخواست کے ذریعے مقدمات کا فوری ذکر کرنے کو کہا جاتا تھا۔چیف جسٹس گوگوئی نے کہایہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ سینئر وکلاء کو مقدمات کا ذکر نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے عدالت کے عملے کو ہدایت دی کہ ایک نوٹس جاری کیا جائے کہ پیر سے کسی بھی سینئر وکیل (یعنی نامزد سینئر وکیل) کو فوری سماعت اور فہرست بندی کے لیے مقدمات کا ذکر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
چیف جسٹس نے کہاپیر سے کسی سینئر وکیل، یعنی نامزد سینئر وکیل، کو مقدمات کا ذکر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ نوجوانوں کو یہ موقع ملنا چاہیے۔سینئر وکیل ابھیشیک سنگھوی، جو ایک مقدمے کے ذکر کے لیے عدالت میں موجود تھے، نے کہا کہ انہیں اس فیصلے پر کوئی اعتراض نہیں، بشرطیکہ یہ تمام سینئر وکلاء پر یکساں لاگو ہو۔
چیف جسٹس نے کہایہ اصول کم از کم میری عدالت میں لاگو ہوگا۔ باقی جج حضرات چاہیں تو اسے اپنا سکتے ہیں۔عام طور پر وکلاء دن کی عدالتی کارروائی کے آغاز میں چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ کے سامنے اپنے مقدمات کا فوری ذکر کرتے ہیں تاکہ انہیں ہنگامی نوعیت کی بنیاد پر سماعت کے لیے مقرر کیا جا سکے۔ (ایجنسیاں)
سینئر وکلاء 11 اگست سے میری عدالت میں فوری سماعت کے لیے مقدمات کا تذکرہ نہیں کر سکیں گے: چیف جسٹس گوگوئی
