عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/سپریم کورٹ کی حالیہ پہلگام حملے کے حوالے سے جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کے تناظر میں کی گئی بات نے اس حقیقت کو اجاگر کیا ہے کہ مرکزی حکومت اب بھی اس خطے کے استحکام پر مکمل اعتماد نہیں رکھتی۔ اِن باتوں کا اظہارپی ڈی پی پی سربراہ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر پوسٹ کے ذریعے کیا۔
محبوبہ مفتی نے کہا خصوصی حیثیت ختم کرنے اور جموں و کشمیر کو یونین ٹیریٹری بنانے کے باوجود مرکز اپنی سخت گیرپالیسی میں نرمی لانے کیلئے تیار نظر نہیں آرہا ہے۔ انھوں نے کہا یہ صورتحال ایک گہرے سیاسی اور نفسیاتی تعطل کی عکاسی کرتی ہے۔
محبوبہ کا مزید کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ ریاستی درجہ یا آئینی حیثیت سے کہیں آگے ہے۔ جب تک نئی دہلی عوام کی سیاسی امنگوں سے متعلق بامعنی بات چیت نہیں کرتی اور بنیادی مسئلے کو براہِ راست حل کرنے کی کوشش نہیں کرتی، تب تک چاہے وہ کتنی ہی طاقت کیوں نہ استعمال کرے، صورتحال غیر یقینی رہے گی۔ انھوں نے کہا وقت آ گیا ہے کہ حکومتِ ہند ماضی کی غلطیوں کی اصلاح کرے اور ایک مخلصانہ مکالمے اور مفاہمتی عمل کا آغاز کرے تاکہ اس خطے میں پائیدار امن اور باعزت زندگی کو یقینی بنایا جا سکے۔