عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں دو اسکولی طالبات نے اسکول سے غیر حاضر رہنے کے لیے اغوا کی جھوٹی کہانی گھڑ لی، جس کا انکشاف بعد میں خود طالبات نے کیا۔ پولیس نے جمعرات کو اس واقعے کی تصدیق کی۔
پولیس کے بیان کے مطابق، 7 اپریل کو پلوامہ تھانے میں بلال احمد گنائی ولد غلام نبی گنائی، ساکن رتنی پورہ پلوامہ، نے شکایت درج کرائی کہ صبح تقریباً 9:30 بجے اس کی دس سالہ بیٹی اور اس کی ہم جماعت کو ایک نامعلوم ڈرائیور (جس کی گاڑی کا نمبر JK01AB-2069 تھا) نے زبردستی گاڑی میں بٹھا کر اغوا کرنے کی کوشش کی۔
شکایت موصول ہونے کے بعد پولیس نے ایف آئی آر نمبر 91/2025 کے تحت دفعہ 137(2) بی این ایس کے تحت مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کی۔ تاہم، تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ اغوا کی کہانی جھوٹی تھی اور طالبات نے اسکول نہ جانے کے لیے یہ ڈرامہ رچایا تھا۔
پولیس کے مطابق، تحقیقات کے دوران بچیوں اور ان کے والدین کے بیانات عدالت میں ریکارڈ کیے گئے، جہاں انہوں نے اعتراف کیا کہ انہیں کسی نے اغوا نہیں کیا بلکہ وہ رتنی پورہ سے ندو تک پیدل گئی تھیں۔
مزید بتایا گیا کہ علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی گئی، جس میں واضح طور پر دیکھا گیا کہ کسی بھی گاڑی نے انہیں زبردستی نہیں اٹھایا، اور نہ ہی اغوا کا کوئی واقعہ پیش آیا۔پولیس نے والدین کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو قانون کے بارے میں مناسب تعلیم دیں اور انہیں سمجھائیں کہ اغوا جیسے سنگین الزامات جھوٹے طور پر لگانا نہایت خطرناک ہو سکتا ہے۔
پولیس کے مطابق، ایسے غیر سنجیدہ رویے سے کسی معصوم شخص کی زندگی متاثر ہو سکتی ہے، اور پولیس کو شکایت کنندہ کے بیان پر کارروائی کرنی ہوتی ہے۔یہ کشمیر کا شاید پہلا ایسا واقعہ ہے جہاں دو اسکولی طالبات اور ان کے والدین نے بلا تحقیق ایک بےگناہ کار ڈرائیور پر اغوا کا الزام لگایا، جب کہ اصل میں بچیاں اسکول سے غیر حاضر ہو کر تفریح کے لیے نکل گئی تھیں۔
تفریح کا نشہ :پلوامہ کی دو اسکولی طالبات نے اسکول سے بچنے کیلئےاغوا کا ڈرامہ رچایا
