عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر// سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ یاسین ملک اور دیگر کو سی بی آئی کی درخواست پر نوٹس جاری کیا ہے، جس میں دو مقدمات میں ٹرائل کی منتقلی کی درخواست کی گئی ہے۔
یاسین ملک، جو اس وقت تہاڑ جیل میں قید ہیں، نے 26 مئی 2023 کو سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو خط لکھ کر عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہو کر اپنا مقدمہ لڑنے کی اجازت طلب کی تھی۔
18 جولائی 2023 کو ایک اسسٹنٹ رجسٹرار نے ان کی درخواست پر غور کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ ضروری احکامات جاری کرے گی۔ تاہم، تہاڑ جیل انتظامیہ نے مبینہ طور پر اس فیصلے کو غلط سمجھتے ہوئے ملک کو عدالت میں پیش ہونے اور اپنا مقدمہ لڑنے کی اجازت دے دی۔
سی بی آئی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ٹرائل کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا ہے، جس میں یاسین ملک کو اغوا کیس میں گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کے لیے جموں لانے کی ہدایت دی گئی تھی۔ وکیل کے مطابق، سی آر پی سی کی دفعہ 268 کے تحت ریاستی حکومت بعض قیدیوں کو جیل سے باہر نہ لانے کی ہدایت دے سکتی ہے۔
20 ستمبر 2022 کو جموں کی خصوصی ٹاڈا عدالت نے حکم دیا تھا کہ ملک کو اگلی سماعت پر جسمانی طور پر عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ وہ اغوا کیس میں استغاثہ کے گواہوں سے جرح کر سکیں۔
سی بی آئی نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا، کیونکہ ٹاڈا کیسز میں اپیلیں صرف سپریم کورٹ میں سنی جا سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ روبیعہ سعید کو 8 دسمبر 1989 کو سرینگر کے لل دید ہسپتال کے قریب سے اغوا کیا گیا تھا اور پانچ دن بعد مرکز میں وی پی سنگھ کی حکومت نے پانچ دہشت گردوں کی رہائی کے بدلے انہیں رہا کیا تھا۔
روبیہ سعید، جو اس وقت تمل ناڈو میں مقیم ہیں، سی بی آئی کی ایک استغاثہ گواہ ہیں۔ سی بی آئی نے اس کیس کو 1990 کی دہائی کے اوائل میں اپنے ہاتھ میں لیا تھا۔
یاسین ملک کو مئی 2023 میں ایک خصوصی این آئی اے عدالت نے دہشت گردی فنڈنگ کیس میں سزا سنائی تھی اور وہ اس وقت تہاڑ جیل میں قید ہیں۔