عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر اور رکن اسمبلی سجاد لون نے جموں و کشمیر میں حالیہ سرحدی گولہ باری سے متاثرہ خاندانوں کو فوری اور مکمل معاوضہ دینے کی پر زور وکالت کی ہے۔انہوں نے سرحدی علاقوں کے دورے کے بعد، مقامی لوگوں پر تباہ کن اثرات پر گہرے تشویش کا اظہار کیا۔
ان کا اپنے ایک بیان میں کہنا ہے جموں و کشمیر کے سرحدی علاقوں کو بڑے پیمانے پر نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے، مکانات، دکانیں اور دیگر عمارتیں تباہ ہوگئیں۔انہوں نے کہا ہم سب وہاں گئے اور درد اور خوف کے احساسات کو محسوس کیا۔ یہ ان خاندانوں کے لئے خوفناک دن رہے ہیں جنہوں نے مسلسل گولہ باری کا سامنا کیا، چھوٹے بچے خوفزدہ ہیں کیونکہ ان سے ان کی چنچل پن چھین لی گئی ہے۔
سجاد لون نے کہا کہ ان لوگوں کو اپنے نئے مکان بنانے کے لئے بے پناہ چلینج کا سامنا ہیں جن میں سے اکثر ایسے ہیں جن کے پاس نئے مکان بنانے کے وسائل نہیں ہیں۔انہوں نے کہاایک غریب شخص کے لئے مکان تعمیر کرنے میں پوری عمر لگ جاتی ہے اور اب وہ گھر گولہ باری سے زمین بوس ہوا ہے، اس کی تعمیر نو کون کرے گا، غریب کنبے کو تعمیر کرنے میں اب دوسری زندگی درکار ہے۔
ان کا کہنا تھاان لوگوں کے گھروں کو ذاتی دشمنی کی وجہ سے نشانہ نہیں بنایا گیا ہے بلکہ ان کے گھروں پر گولہ باری اس لئے کی گئی کیونکہ ان کا ملک حالت جنگ میں تھا، جنگ کے اخراجات ملک کو برداشت کرنا پڑتے ہیں،غریب سرحدی باشندے یہ اخراجات کیوں برداشت کریں گے۔
رکن اسمبلی نے روایتی طور پر معاوضہ دینے کے میکانزم کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا حکومت کے پاس دستیاب روایتی اقدامات معاوضے کے لیے بہت کم ہیں، متاثرہ خاندانوں کو وسیع پیمانے پر کاغذی کارروائی کے بعد ناکافی معاوضہ دیا جاتا ہے۔
انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس رقم کو سرکاری اور غیر سرکاری ذرائع سے اکٹھا کرنے کے لیے جلد از جلد ایک عارضی ادارہ بنائے، ایسا ادارہ جو ملک میں کارپوریٹس اور سول سوسائٹی کو استعمال کر سکے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ ادارہ بنیادی طور پر کارپوریٹس کے سی ایس آر کو ٹیپ کرنے کی کوشش کرے گا۔
لون نے کہا میرا اندازہ ہے کہ نقصان کروڑوں میں ہوا ہے، اگر حکومت کے پاس وسائل ہیں تو وہ ادا کرے۔ اگر ان کے پاس وسائل نہیں ہیں تو انہیں وہ اقدام کرنے چاہیے جو رقم اکٹھا کرنے کے لیے درکار ہوں۔
سجاد لون کا جامع سرحدی تعمیر نو پروگرام کی فنڈنگ کے لیے حکومت – کارپوریٹ شراکت داری پر زور
