عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر اسمبلی میں بدھ کے روز اراکینِ اسمبلی سجاد غنی لون اور محمد یوسف تاریگامی نے گرفتار حریت رہنما شبیر شاہ کی صحت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اُن کی سیاسی سوچ مختلف ہے، مگر اُن کی صحت اور خیریت ہم سب کے لیے باعثِ تشویش ہونی چاہیے۔ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے سجاد لون نے کہا کہ شبیر شاہ نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ جیل میں گزارا ہے اور اس وقت وہ خود اپنی دیکھ بھال کرنے کے قابل نہیں ہیں۔انہوں نے کہا،وہ کوئی جنگجو نہیں، بلکہ ایک سیاسی رہنما ہیں۔ اُن کی سوچ مختلف ہے، مگر اب وہ اٹھنے بیٹھنے کے قابل بھی نہیں رہے۔
لون نے اسمبلی کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، پھر اس اسمبلی کا کیا کردار ہے؟ ہم کشمیری قومیت کی بات کرتے ہیں، مگر جب ہمارا اپنا کوئی انسان تکلیف میں ہے، ہم خاموش رہتے ہیں۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مناسب چینلز کے ذریعے یہ معاملہ مرکزی وزارتِ داخلہ کے سامنے رکھے۔لون نے کہا،ہم کسی مداخلت کی بات نہیں کر رہے، صرف انسانی ہمدردی کے ناطے تشویش ظاہر کرنا کوئی جرم نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شبیر شاہ کئی دہائیوں سے قید ہیں اور اس وقت جموں و کشمیر سے باہر ایک جیل میں بند ہیں۔ اب وہ روزمرہ کے کام خود انجام دینے کے قابل نہیں رہے۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی کو خاموش نہیں رہنا چاہیے بلکہ انسانی بنیادوں پر ایسے قیدیوں کے حوالے سے مرکز سے بات کرنے کا کوئی راستہ نکالنا چاہیے۔
دریں اثنا، سی پی آئی (ایم) کے رکنِ اسمبلی محمد یوسف تاریگامی نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اُن کشمیری قیدیوں کو واپس لانے پر غور کرے جو جموں و کشمیر سے باہر کی جیلوں میں بند ہیں۔
تاریگامی نے کہا کہ انہیں شبیر احمد شاہ کے اہلِ خانہ کی طرف سے ایک فون کال موصول ہوئی، جس میں ان کی بگڑتی ہوئی صحت پر تشویش ظاہر کی گئی۔انہوں نے کہا،شبیر احمد شاہ کے اہلِ خانہ نے مجھ سے درخواست کی کہ یہ معاملہ ایوان میں اٹھایا جائے۔
تاریگامی نے کہا کہ ایسے انسانی نوعیت کے معاملات پر حکومت کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اور بیرونِ ریاست قید کشمیری قیدیوں کی حالت کا جائزہ لے کر انہیں مقامی جیلوں میں منتقل کرنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے چاہییں۔
سجاد لون اورتاریگامی نے اسمبلی میں شبیر شاہ دیگر قیدیوں کی صحت اور پر تشویش ظاہر کی