عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس کے دوران سخت سیاسی بحث و مباحثے کی توقع کی جا رہی ہے۔پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے اسمبلی سیکریٹریٹ میں ایک قرارداد جمع کرائی ہے، جس میں دفعہ370 اور 35A کی منسوخی کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ یہ قرارداد 5 اگست 2019 سے قبل جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کرتی ہے۔
سجاد لون کا مؤقف ہے کہ نیشنل کانفرنس کی قیادت میں حکومت کی جانب سے گزشتہ اسمبلی اجلاس میں پیش کردہ قرارداد مبہم تھی اور اس میں 5 اگست 2019 کے فیصلوں کو واضح طور پر مسترد نہیں کیا گیا تھا۔ اس کے برعکس، لون نے اس معاملے پر ایک نئی قرارداد پیش کی ہے۔
لون کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد 5 اگست 2019 کے تمام اقدامات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور اس سے قبل کی آئینی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کرتی ہے۔ پچھلے اسمبلی اجلاس میں نیشنل کانفرنس کی حکومت نے اس معاملے پر ایک نرم الفاظ والی قرارداد پیش کی تھی، جس میں کہا گیا تھا: یہ قانون ساز اسمبلی خصوصی حیثیت اور آئینی ضمانتوں کی اہمیت کو تسلیم کرتی ہے، جو جموں و کشمیر کے عوام کی شناخت، ثقافت اور حقوق کا تحفظ کرتی تھیں، اور ان کے یکطرفہ خاتمے پر تشویش کا اظہار کرتی ہے۔
اس قرارداد میں مزید کہا گیا تھا کہ بحالی کا کوئی بھی عمل قومی یکجہتی اور جموں و کشمیر کے عوام کی جائز امنگوں کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے۔کشمیر کی تمام اپوزیشن جماعتوں، بشمول پی ڈی پی اور پیپلز کانفرنس، نے این سی پر کمزور قراردادپیش کرنے کا الزام لگایا تھا، جبکہ کانگریس کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس کی قرارداد صرف ریاستی درجے کی بحالی پر زور دیتی ہے اور آرٹیکل 370 کی بحالی کا مطالبہ نہیں کرتی ہے۔
اسمبلی اجلاس میں سیاسی بحث و مباحثے کی توقع، سجاد غنی لون نے دفعہ 370 اور 35A کی بحالی کے لیے قرارداد پیش کردی
