عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر اور رکن اسمبلی سجاد لون نے بقول ان کے اہم معاملوں پر بات نہ کرنے دینے پر منگل کو اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔انہوں نے اسمبلی کے باہر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا، میں نے کل 7 نقطے جن میں دفعہ 370، 35 اے کی بحالی، پی ایس اے کا خاتمہ، پولیس ویری فکیشن، عام شہریوں کی ہلاکتیں وغیرہ شامل تھی، کو پیش کیا لیکن ان میں سے 2 کو شامل کیا گیا جبکہ 5 کو رد کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا، میں نے معزز اسپیکر کو بھی ایک خط لکھا ہے جو میں نے ان کو پیش کیا۔سجاد لون نے کہا، اگر ہمیں یہاں بھی بولنے نہیں دیں گے تو پھر کہاں بولنے کی اجازت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا،سال 1987 میں بھی جمہوریت کو رد کیا گیا تھا جس کے بعد ہم نے کافی تشدد دیکھا۔
ان کا کہنا تھامیں نے 7 ترمیمیں پیش کی تھیں کہ ان کو لیفٹیننٹ گورنر کے خطبے میں شامل کیا جائے لیکن ان میں 5 کو رد جبکہ 2 کو شامل کیا گیا ہے۔
سجاد غنی لون کا واک آؤٹ، آرٹیکل 370، پولیس ویریفکیشن اور 1987کے ’’دھاندلی‘‘معاملے پر ترامیم کی نامنظوری پر احتجاج
