عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے جموں و کشمیر میں پولیس ویری فکیشن کے موجودہ طریقہ کار کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مرکزی حکمرانی کے دوران برطرف کیے گئے ملازمین کے معاملے پر اپنا مؤقف واضح کرے۔ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے، لون نے کہا کہ موجودہ پولیس تصدیقی عمل میں تبدیلی کی اشد ضرورت ہے۔
لون نے کہا میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ تصدیقی فارم میں ایسے سوالات شامل ہیں جیسے: ‘آپ پچھلے پانچ سالوں میں کہاں گئے؟‘، ‘آپ کے سسر کون ہیں؟‘ اور ‘آپ کی ساس کون ہیں؟‘۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان طریقہ کار میں تبدیلی کرنا وزیراعلیٰ کے اختیارات میں آتا ہے اور انہیں ایسا کرنا چاہیے۔
لون کا کہنا ہے کہ یہ ملازمین بی جے پی کے دورِ حکومت میں بغیر کسی صفائی کا موقع دیے برطرف کئےگئے۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ کیا حکومت ان کی برطرفی پر نظرثانی کرے گی؟ کیا آپ کے پاس ان کی بحالی یا انہیں دفاع کا موقع دینے کا کوئی روڈ میپ ہے؟
لون نے کشمیر میں اقتصادی طور پر کمزور طبقے (EWS) کے سرٹیفکیٹس کی کم تعداد پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ محکمہ مال کو ان اسناد کو مسترد کرنے کی وجوہات واضح کرنی چاہئیں۔
انھوں نے مزید کہا ہمارے معاشی اشاریے اور فی کس آمدنی ایک جیسے ہیں، لیکن جموں میں 27,000 سرٹیفکیٹس جاری کیے گئے، جبکہ کشمیر میں صرف 2,700۔ تحصیلداروں کو وضاحت دینی چاہیے کہ جب ہمارے تمام اشاریے یکساں ہیں تو یہاں EWS سرٹیفکیٹس کیوں مسترد کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے فلاحِ عامہ اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ کے خدشات دور کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا فلاحِ عامہ اسکولوں کے طلبہ کو امتحانات میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ میں وزیر تعلیم اور وزیراعلیٰ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں۔
سجاد لون نے پولیس ویری فکیشن کے طریقہ کار پر سوال اٹھایا ملازمت سے برطرف ملازمین کے معاملے پر حکومت کو مؤقف واضح کرنے اور فلاحِ عامہ اسکولوں کے طلبہ کے خدشات دور کرنے کا مطالبہ
