سری نگر//کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے پیر کے روز کہا کہ ”کشمیر مین اسٹریم کی یہ دلیل کہ اُن کو ایڈمنسٹریشن نے مزار شہداءپر جانے کےلئے اجازت نہیں دی، اس لئے وہ شہداءکو عقیدت پیش نہیں کر سکے، عوام نے قبول نہیں کی ہے!
کشمیر میں عوامی حلقوں نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ایڈمنسٹریشن کی رکاوٹوں کی وجہ سے مین اسٹریم پولیٹکل لیڈر شپ شہداءکو 13 جولائی 2022 کے روز گلہائے عقیدت پیش نہیں کر سکی۔
ان جانکار لوگوں کا کہنا ہے کہ اس امر کی کوئی شہادت موجود نہیں ہے کہ سیاسی لیڈروں کو روکا گیا۔عوام کا کہنا ہے کہ کیا سیاسی لیڈر شپ نے اس بارے میں کوئی رپورٹ درج کرائی ہے؟ کیا مین اسٹریم لیڈر شپ نے اس سلسلے میں کوئی احتجاج کیا؟
عوامی حلقوں میں یہ رائے اُبھر کے آئی ہے کہ پولیٹیکل مین اسٹریم کو کسی بھی جگہ مزاحمت نہیں ہوئی اور وہ خود یہ عوامی خدمت انجام دینے سے کتراتے رہے!
گویا ،گورنر انتظامیہ نے تھوڑی سی رکاوٹ ڈالی تھی ، مگر کشمیر پولیٹیکل کلاس نے بھی ہمت کا کوئی مظاہرہ نہیں کیا!!
اس سلسلے میں علامہ اقبال نے ایسے افراد کو خبردار کرتے ہوئے ایک وقت کہا تھا ، ”ہے جرمِ ضعیفی کی سزا ، مرگ مفاجات!!