عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/بھارتیہ جنتا پارٹی کے جنرل سکریٹری (آرگنائزیشن) اشوک کول نے سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی جانب سے مرکزی وزیر داخلہ کو یاسین ملک کے کیس پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نظرثانی کی درخواست کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی کوئی اخلاقی اور قانونی بنیاد نہیں بنتی۔جنوبی ضلع کولگام میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کول نے کہاجب ان کے اپنے ہی خاندان کے فرد نے اغوا کیس میں یاسین ملک کی شناخت کی تھی تو اب انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیس کا جائزہ مانگنے کا کیا مطلب رہ جاتا ہے؟ اگر ہمدردی ہی مقدم تھی تو پہلے دن ہی شناخت نہیں کرنی چاہئے تھی۔
اشوک کول نے کہا کہ یاسین ملک سے متعلق جو بیانیے سامنے آرہے ہیں وہ صرف عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہایہ کہنا کہ کانگریس نے ملک کو پاکستان بھیجا یا کوئی اور بھیجنے والا تھا، یہ سب کہانیاں ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کی شناخت ان ہی کے اپنے گھرانے کے فرد نے کی ہے۔ باقی کہانیوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کشمیری عوام کو چاہئے کہ وہ ان کہانیوں سے دور رہیں۔بی جے پی لیڈر نے کہا کہ محبوبہ مفتی کو یاسین ملک کے لئے رحم اور انسانی بنیادوں پر بات کرنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں، کیونکہ ان کی جماعت اور خاندان کے کردار نے ہی حقیقت کو بے نقاب کیا ہے۔ ان کے بقولیہ وقت ہے کہ کشمیری عوام ان لیڈروں کے اصل چہرے کو پہچانیں۔ مزید انکشافات بھی آئیں گے اور یہ چہرے مزید بے نقاب ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں بھی بعض رہنما ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لئے بیرون ملک بیانات دیتے رہے ہیں، لیکن بی جے پی کی قیادت نے ہمیشہ قومی وقار کا تحفظ کیا۔ انہوں نے بطور مثال کہانرسمہا راؤ نے جب کسی نمائندے کو باہر بھیجنے کا فیصلہ کیا تو انہوں نے اپوزیشن لیڈر اٹل بہاری واجپائی کو بھیجا۔ واجپائی جی نے دنیا کے سامنے بھارت کی نمائندگی کی اور کبھی ملک کو بدنام نہیں کیا۔ یہ ان رہنماؤں سے بالکل مختلف رویہ تھا جو ملک سے باہر جا کر بھارت کی شبیہ خراب کرنے میں مصروف رہے۔
انسانی ہمدردی کی بنیاد پر یاسین ملک کیس کا جائزہ بلاجواز: اشوک کول
