عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے بدھ کو جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں ایک عوامی جلسے کے دوران ریاستی درجہ، ریزرویشن اور ڈومیسائل پالیسی پر دو ٹوک مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم ریزرویشن کے خلاف نہیں، مگر یہ صرف معاشی بنیادوں پر ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے استعفے سے جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال ہو سکتا ہے، تو انہیں فوراً استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
شوپیاں میں عوامی جلسے کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران الطاف بخاری نے کہا:’ہماری پارٹی کا مؤقف بالکل واضح ہے، ریزرویشن برادری، نسل یا مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ معاشی معیار پر ہونی چاہیے۔ جس کا حق ہے، اسی کو فائدہ ملنا چاہیے، چاہے وہ کسی بھی طبقے سے ہو۔‘انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی مفادات کے لیے ریزرویشن کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ناقابل قبول ہے۔
بخاری نے عمر عبداللہ کے اس بیان پر بھی ردعمل ظاہر کیا جس میں انہوں نے ڈومیسائل قوانین پر سوال اٹھائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ صرف 870 غیر مقامی افراد کو جموں و کشمیر میں ڈومیسائل دیا گیا ہے، جو سیاسی بیانیہ سے کہیں کم ہے۔ عوام کو گمراہ کرنا افسوسناک ہے۔
اپنی تقریر میں بخاری نے کہا:عمر عبداللہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ ریاستی درجہ کی بحالی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، تو ہم ان سے کہتے ہیں کہ اگر واقعی اُن کا استعفیٰ اس بحالی میں مدد دے سکتا ہے، تو وہ استعفیٰ دیں اور عوام کے جذبات کا احترام کریں۔
اپنی پارٹی کے صدر نے اختتام پر کہا کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کو باوقار، بااختیار اور باعزت مقام دلانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے، اور ہر وہ پالیسی اپنائیں گے جو سب کے لیے فائدہ مند ہو۔