عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے بڈگام میں اپنی عوامی رابطہ مہم کے دوران ووٹروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اُن سیاسی جماعتوں اور لیڈروں کو مسترد کریں جو 2019 کے بعد کے بحران کے ذمہ دار ہیں اور جنہوں نے جموں و کشمیر کو موجودہ غیر یقینی صورتحال میں دھکیلا۔پارٹی کے ترجمان اعلیٰ اور ایم ایل اے زڈی بل تنویر صادق نے پارٹی امیدوار آغا سید محمود کے ہمراہ گاگرن خورد، گاگرن کلان، جڈبُگ، صوفی پورہ، مڈون اور ملحقہ علاقوں میں انتخابی جلسوں سے خطاب کیا۔ انہوں نے بڈگام کے ضمنی انتخاب کو عوامی وقار اور جموں و کشمیر کی منفرد شناخت کے تحفظ کے لیے نہایت اہم قرار دیا۔
تنویر صادق نے اپنے خطاب میں کہا کہ پی ڈی پی اور خودساختہ لیڈران، جنہوں نے ماضی میں بی جے پی کو یہاں کندھوں پر بٹھا کر لایا، آج نئے سیاسی نقاب پہن کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی وہ عناصر ہیں جنہوں نے اس خطے کو کئی برسوں کی عدم استحکام، محرومی اور سیاسی بے یقینی میں دھکیل دیا۔پارٹی رہنماؤں نے کہا کہ عمر عبداللہ حکومت کے دور میں بڈگام کو ترقیاتی ترجیحات میں سرفہرست رکھا گیا تھا اور متعدد اہم منصوبے یا تو شروع کیے گئے یا اُن کے لیے بجٹ مختص کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بڈگام میں نیشنل لا یونیورسٹی کا قیام اس بات کی واضح عکاسی کرتا ہے کہ نیشنل کانفرنس اس ضلع کی ہمہ جہت ترقی میں مخلص ہے۔
تنویر صادق نے عوام سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو کر نیشنل کانفرنس کے ترقیاتی ایجنڈے کو مضبوط بنائیں اور آغا سید محمود کو کامیاب بنا کر بڈگام کی ترقی کو نئی سمت دیں۔ انہوں نے آغا محمود کو متحرک، باصلاحیت اور وژن رکھنے والا نمائندہ قرار دیا جو پارٹی کے عوامی ایجنڈے کو عملی جامہ پہنا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ حکومت نے گزشتہ ایک سال کے دوران جمہوری اداروں کی بحالی، عوامی اعتماد کی واپسی اور پالیسی سازی میں عوامی شمولیت کے ذریعے ایک نئی سیاسی فضا قائم کی ہے۔ انتظامیہ تک آسان رسائی اور دونوں صوبوں میں متوازن ترقی کو حکومت کی اہم کامیابیوں میں شمار کیا گیا۔آخر میں پارٹی قیادت نے اپنے منشور کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ ریاستی درجہ کی بحالی جموں و کشمیر کے سیاسی و آئینی حقوق کی واپسی کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مساوی نمائندگی اور دیرپا ترقی کے ذریعے جموں و کشمیر کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے پرعزم ہے۔