پہلگام حملے پر پارلیمنٹ میں بحث ناگزیر، انٹیلی جنس اور سیکورٹی ناکامی کی ذمہ داری طے ہونی چاہیے: عمر عبداللہ

KU Admin
4 Min Read

عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں/جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے ’آپریشن سندور‘ پر پارلیمنٹ میں ہونے والی بحث کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے زور دیا ہے کہ پہلگام میں پیش آئے دہشت گردانہ حملے پربھی پارلیمنٹ میں سنجیدہ بحث ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ خود لیفٹیننٹ گورنر نے اس واقعے میں سیکورٹی اور انٹیلی جنس ناکامی کا اعتراف کیا ہے، لہٰذا یہ جاننا عوام کا حق ہے کہ اس ناکامی کی ذمہ داری آخر کس پر عائد ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف آپریشنز کی کامیابی پر بات کرنا کافی نہیں، بلکہ اُن وجوہات کا بھی تعین ہونا چاہیے جن کی وجہ سے اس قسم کے حملے ممکن ہو پاتے ہیں۔ان باتوں کا اظہار وزیر اعلیٰ نے جموں میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام حملے کے دن سے پولیس، نیم فوجی دستے اور فوج سبھی دہشت گردوں کے پیچھے ہیں۔ اگر آج کوئی دہشت گرد انکاؤنٹر میں مارا جاتا ہے تو یہ ایک اچھی بات ہوگی۔ ان کا اشارہ سیکورٹی فورسز کی جانب سے ہارون میں جاری انکاونٹر کی طرف تھا۔عمر عبداللہ نے ’آپریشن سندور‘ پر پارلیمنٹ میں ہونے والی ممکنہ بحث کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپریشن سندور پر بحث درست ہے، لیکن اس سے پہلے پہلگام حملے پر بات ہونی چاہیے۔ حال ہی میں لیفٹیننٹ گورنر صاحب نے خود کہا تھا کہ اس میں ضرور کوئی نہ کوئی کوتاہی ہوئی تھی۔ انٹیلی جنس اور سیکورٹی کی ناکامی کا ذکر بھی سامنے آیا، اس پر پارلیمنٹ میں بھی بات ہونی چاہیے کہ اگر انٹیلی جنس فیل ہوئی، سیکیورٹی فیل ہوئی تو آخر کس کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا؟
انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کو اس پہلو پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے، کیونکہ اس طرح کی کارروائیاں عوامی اعتماد کو متزلزل کرتی ہیں اور ان کا جوابدہ ہونا ضروری ہے۔ریاستی درجے کی بحالی کے معاملے پر نیشنل کانفرنس لیڈر نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اس سیشن میں کچھ نہ کچھ ضرور ملے گا۔ اگر کچھ نہیں ملا تو پھر اس کے بعد بات کریں گے۔ میں ہڑتال پر نہیں جاؤں گا، کم از کم جب تک پارلیمنٹ کا اجلاس چل رہا ہے۔
ان کا یہ بیان ایک واضح پیغام تھا کہ پارٹی احتجاج کی راہ اپنانے سے پہلے سیاسی اور آئینی راستوں کو مکمل طور پر استعمال کرے گی۔واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں جنوبی کشمیر کے پہلگام علاقے میں دہشت گردانہ حملے کے بعد ’آپریشن مہادیو‘ شروع کیا گیا ہے، جس کے تحت فورسز نے دہشت گردوں کی تلاش میں وسیع پیمانے پر تلاشی مہم چھیڑ رکھی ہے۔ ساتھ ہی ’آپریشن سندور‘ کے تحت جموں خطے میں سرحد پار دہشت گردی اور ڈرون حملوں کے خلاف سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

Share This Article