عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے واضح کیا ہے کہ جموں و کشمیر ریزرویشن ایکٹ کے تحت کسی بھی کمیونٹی کو دی جانے والی ریزرویشن کی شرح اس کمیونٹی کی کل آبادی کے تناسب پر مبنی ہے۔ عدالت نے اس بنیاد پر جموں و کشمیر ریزرویشن رولز 2005 کی مختلف دفعات کو چیلنج کرنے والی متعدد درخواستوں کو واپس لینے کی اجازت دے دی، کیونکہ ان درخواستوں میں اصل قانون یعنی ”سیکشن 3“ کو چیلنج نہیں کیا گیا تھا۔
جسٹس سنجیو کمار اور جسٹس راجیش سکھری پر مشتمل بنچ نے سیکشن 3 کی تشریح کرتے ہوئے کہا سیکشن 3 کا سادہ مطالعہ اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ کسی مخصوص ریزروڈ کیٹیگری کے حق میں ریزرویشن کی حد طے کرتے وقت حکومت کو اس مخصوص کیٹیگری کی مجموعی آبادی اور یونین ٹیریٹری کی کل آبادی کو مدنظر رکھنا ضروری ہے، تاکہ ریزرویشن کی شرح اس تناسب سے زیادہ نہ ہو جو اس کیٹیگری کی کل آبادی کے مقابلے میں بنتی ہے۔
عدالت ان درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی جن میں ریزرویشن رولز 2005 کے قواعد 4، 5، 13، 15، 18، 21، اور 23 کو چیلنج کیا گیا تھا، جو S.O 176 مورخہ 15 مارچ 2024، S.O 127 مورخہ 20 اپریل 2020، اور S.O 305 مورخہ 21 مئی 2024 کے ذریعے ترمیم شدہ تھے۔
درخواست گزاروں کی جانب سے پیش ہوئے سینئر ایڈووکیٹ ایم وائی بھٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر سیکشن 3 کو محض آبادی کے تناسب پر مبنی مانا جائے اور سرکاری ملازمتوں میں حقیقی نمائندگی کو نظر انداز کیا جائے، تو یہ آئین ہند کے آرٹیکل 16(4) سے متصادم ہوگا، جو اُن پسماندہ طبقات کو ریزرویشن فراہم کرتا ہے جو سرکاری ملازمتوں میں مناسب نمائندگی نہیں رکھتے۔
تاہم، جب عدالت نے واضح کیا کہ زیر التوا کسی بھی درخواست میں سیکشن 3 کو چیلنج ہی نہیں کیا گیا، تو درخواست گزاروں کے وکیل نے ان درخواستوں کو واپس لینے کی اجازت طلب کی تاکہ سیکشن 3 کو براہ راست چیلنج کرنے کے لیے نئی درخواست دائر کی جا سکے۔
عدالت نے وکیل کا بیان ریکارڈ پر لیتے ہوئے تمام درخواستیں سوائے WP(C) No. 2864/2024 کے واپس لینے کی اجازت دے دی اور نئی درخواست دائر کرنے کی آزادی دی۔
جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی وضاحت: ریزرویشن کی شرح آبادی کے تناسب پر مبنی ہے
