عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر میں لاء اینڈ آرڈر کا معاملہ وزارت داخلہ کے پاس ہی رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے درمیان تعلقات خوشگوار ہیں اور جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ کے تحت لیفٹیننٹ گورنر اور وزیر اعلیٰ کے کام واضح طور پر متعین ہیں۔ جہاں کہیں ابہام ہے، وہاں باہمی خط و کتابت کے ذریعے معاملات حل کیے جا رہے ہیں۔
ایک قومی ہفتہ وار میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں، ایل جی سنہاجو 7 اگست کو اپنے عہدے کی پانچ سالہ مدت مکمل کریں گےنے کہا’’جموں و کشمیر ایک سرحدی ریاست ہے، ہمارا پڑوسی کون ہے یہ بتانے کی ضرورت نہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ لاء اینڈ آرڈر وزارت داخلہ کے پاس ہی رہنا چاہیے۔ جب حالات معمول پر آئیں گے، تب وزارت خود فیصلہ کرے گی۔‘‘
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے ساتھ تعلقات سے متعلق سوال پر سنہا نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر اور منتخب حکومت کے کاموں کی تقسیم پارلیمنٹ کے ذریعے منظور شدہ ایکٹ کے تحت واضح ہے۔ جہاں کچھ الجھن ہے، وہاں تبادلہ خیال ہو رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا، ’’میں اپنی حدود جانتا ہوں اور اس سے تجاوز نہیں کروں گا۔ میں نے کئی بار وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے ملاقات کی ہے۔‘‘
پانچ سالہ مدت کے دوران اپنی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے، ایل جی نے کہا کہ’’جموں و کشمیر مکمل طور پر بھارت کے ساتھ ضم ہو چکا ہے۔ میں نے ایمانداری اور خلوص نیت سے ترقی، امن، معیشت اور روزگار کے لیے کام کیا۔
انہوں نے ریاستی درجہ کی بحالی سے متعلق کہا کہ یہ وزیر داخلہ امت شاہ کا پارلیمنٹ میں وعدہ ہے اور مناسب وقت پر اسے پورا کیا جائے گا۔سہنا کا کہنا تھا کہ جب آرٹیکل 370 اور 35A کے خاتمے کا بل پیش کیا گیا، تو وزیر داخلہ نے جواب میں کہا تھا کہ پہلے حد بندی ہوگی، پھر اسمبلی انتخابات اور اس کے بعد ریاستی درجہ بحال ہوگا۔ انتخابات پر شکوک کا اظہار کیا گیا تھا لیکن وہ پرامن طریقے سے مکمل ہو گئے اور اب ایک منتخب حکومت موجود ہے۔ ریاستی درجہ کی بحالی کا وعدہ بھی پورا ہوگا۔
’’نیا کشمیر‘‘کے حوالے سے انہوں نے کہا’’امن، ہڑتالوں کا خاتمہ، پاکستانی کلینڈر کا اثر ختم، سینما گھر کھلے، 35 سال بعد محرم کے جلوس، سبھی تہوار مل جل کر منائے جا رہے ہیں، امرناتھ یاترا جاری ہے، نوکریاں پیدا ہو رہی ہیں، اور معیشت دوگنی ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کے حالات میں زبردست بہتری آئی ہے اور وزیر داخلہ خود باقاعدگی سے جائزہ لیتے ہیں۔ایل جی کہا کہ اب پاکستان کی ایماء پر کوئی ہڑتال یا پتھراؤ نہیں ہوتا۔ مقامی ملی ٹینٹبھرتی تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ اس سال صرف ایک مقامی نوجوان نے ہتھیار اٹھایا، جب کہ پہلے یہ تعداد 125 سے 150 تک ہوتی تھی۔ تمام اہم ملی ٹینٹ کمانڈر مارے جا چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں امن اور ترقی پڑوسی ملک کو پسند نہیں، جو باہر سے ملی ٹینٹ بھیج کر حالات خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن زیادہ تر مارے گئے ہیں۔
دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ’’بہت سے متاثرہ خاندانوں کو مالی امداد نہیں ملی، ان کے لیے ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، ان کی جائیداد پر قبضہ کیا گیا، اور سرکاری نوکری بھی نہیں دی گئی۔ ہم نے طے کیا کہ جو اہل ہیں انہیں نوکری دی جائے گی۔ اب تک 40 تقرری نامے دیے جا چکے ہیں۔ جہاں ضرورت ہو، وہاں ایف آئی آر درج کی جائے گی، مالی مدد اور خود روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔
آپریشن سندور پر بات کرتے ہوئے ایل جی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے واضح کیا ہے کہ ’’آپریشن سندور‘‘ ختم نہیں ہوا ہے بلکہ جاری ہے اوردہشت گردی و بات چیت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی۔
سرکاری ملازمین کی برطرفی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ’’یہ تمام کارروائی آئینی دائرے میں رہ کر کی گئی ہے۔ صرف ان افراد کے خلاف کارروائی ہوئی ہے جن کے خلاف ملی ٹینسی میں ملوث ہونے کے ثبوت ہیں، بے گناہوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا گیا۔
وزیر اعلیٰ کے ساتھ تعلقات خوشگوار، کاموں کی تقسیم واضح، رابطے جاری ہیں:ایل جی منوج سنہا
