عظمیٰ ویب ڈیسک
ممبئی/ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے گورنر سنجے ملہوترا نے بدھ کے روز اگست کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ریپو ریٹ میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور یہ 5.5 فیصد پر برقرار رہے گی۔ایم پی سی نے اتفاق رائے سے یہ فیصلہ کیا کہ فی الحال شرح سود کو مستحکم رکھا جائے تاکہ ملک میں اقتصادی ترقی کو رفتار دی جا سکے۔ گورنر نے کہا، ’’آر بی آئی نے ترقی کے فروغ کے لیے کئی دور اندیش اور فیصلہ کن اقدامات کیے ہیں۔‘‘
ملہوترا کے مطابق، مرکزی بینک نے مانیٹری پالیسی کا رویہ ’نیوٹرل‘ یعنی غیر جانب دار رکھا ہے، جس کا مطلب ہے کہ مستقبل میں افراط زر اور ترقی کے توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی میں نرمی یا سختی لانے کا امکان موجود ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل جون میں ریپو ریٹ میں 0.50 فیصد کی کمی کی گئی تھی۔ اس کے ساتھ ہی فروری میں 0.25 فیصد اور اپریل میں بھی 0.25 فیصد کی کٹوتی کی گئی تھی، یوں فروری سے اب تک مجموعی طور پر 1 فیصد کی کمی ہو چکی ہے۔
مرکزی بینک نے مالی سال 2025-26 کے لیے مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو کا تخمینہ 6.5 فیصد پر برقرار رکھا ہے۔ پہلی سہ ماہی کے لیے یہ اندازہ 6.5 فیصد، دوسری سہ ماہی کے لیے 6.7 فیصد، تیسری سہ ماہی کے لیے 6.6 فیصد اور چوتھی سہ ماہی کے لیے 6.3 فیصد رکھا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال یعنی 2026-27 کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح 6.6 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
مہنگائی کے اندازوں پر بات کرتے ہوئے آر بی آئی گورنر نے کہا کہ مالی سال 2025-26 کے دوران افراط زر 3.1 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ موجودہ مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں مہنگائی 2.1 فیصد، تیسری میں 3.1 فیصد اور چوتھی میں 4.4 فیصد رہ سکتی ہے۔ جبکہ 2026-27 کی پہلی سہ ماہی کے لیے یہ شرح 4.9 فیصد کے آس پاس ہو سکتی ہے۔ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کے بارے میں گورنر نے بتایا کہ یکم اگست تک یہ ذخیرہ 688.19 ارب ڈالر ہو چکا ہے، جو کہ تقریباً 11 مہینے کے تجارتی درآمدات کے لیے کافی ہے۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ بیرونی اقتصادی دباؤ کے باوجود ملک کی مالی حالت مستحکم ہے۔
ریزو بینک کے اس فیصلے کو معیشت کے لیے ایک متوازن قدم سمجھا جا رہا ہے، جو مہنگائی کو قابو میں رکھتے ہوئے ترقی کی رفتار کو متاثر نہیں کرنا چاہتا۔ معاشی ماہرین کا ماننا ہے کہ فی الحال ریپو ریٹ کو برقرار رکھنا درست فیصلہ ہے، خاص طور پر جب دنیا کے کئی حصوں میں معاشی غیر یقینی صورتحال پائی جا رہی ہے۔