نئی دہلی// شمالی کشمیر سے رکن پارلیمنٹ رشید انجینئر نے بدھ کے روز دہلی ہائی کورٹ میں عبوری ضمانت کی درخواست دائر کی، تاکہ وہ 31 جنوری سے 4 اپریل تک جاری رہنے والے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں شرکت کر سکیں۔
انہوں نے متبادل طور پر عدالت سے استدعا کی کہ اگر عبوری ضمانت ممکن نہ ہو تو انہیں اس دوران حراستی پیرول دی جائے۔ یہ درخواست ان کی زیر التوا ضمانت عرضداشت کا حصہ ہے، جو نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے دائر کردہ دہشت گردی فنڈنگ کیس سے متعلق ہے۔
اپنی درخواست میں، رشید نے ہائی کورٹ سے استدعا کی ہے کہ یا تو نچلی عدالت کو ان کی ضمانت درخواست پر جلد فیصلہ سنانے کی ہدایت دی جائے یا عدالت خود اس معاملے کو نمٹائے۔
ہائی کورٹ نے 23 جنوری کو این آئی اے سے اس معاملے میں اس کا موقف طلب کیا تھا اور کیس کی سماعت کے لیے 30 جنوری کی تاریخ مقرر کی تھی، جہاں عبوری ضمانت کی درخواست بھی زیر غور آئے گی۔
قبل ازیں، 24 دسمبر 2023 کو ایڈیشنل سیشن جج چندر جیت سنگھ نے رشید کی درخواست مسترد کر دی تھی، جس میں انہوں نے نچلی عدالت سے ان کی زیر التوا ضمانت درخواست پر فیصلہ سنانے کی اپیل کی تھی۔ جج نے قرار دیا تھا کہ وہ صرف ضمنی درخواستوں پر فیصلہ دے سکتے ہیں، جبکہ باقاعدہ ضمانت کی درخواست کا فیصلہ ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔
رشید کے وکیل نے ہائی کورٹ میں موقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل کو انصاف سے محروم رکھا جا رہا ہے، کیونکہ نچلی عدالت نے اچانک یہ فیصلہ کیا کہ وہ کیس کی سماعت نہیں کر سکتی، جبکہ ایم پی/ایم ایل اے کورٹ کو این آئی اے کیسز سننے کا اختیار نہیں۔ وکیل نے مزید کہا کہ ان کے موکل کی مسلسل حراست کے باعث ان کے حلقے کے عوام پارلیمنٹ میں نمائندگی سے محروم ہیں۔
این آئی اے کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نومبر میں ایجنسی نے ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو ایک درخواست بھیجی تھی، جس میں نچلی عدالت کے تعین کی درخواست کی گئی تھی، مگر اس پر پیش رفت کے بارے میں وہ لاعلم ہیں۔
انجینئر رشید 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بارہمولہ سے کامیاب ہوئے تھے، تاہم وہ 2019 سے تہاڑ جیل میں قید ہیں۔ انہیں این آئی اے نے 2017 کے دہشت گردی فنڈنگ کیس میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت گرفتار کیا تھا۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے این آئی اے کی ایف آئی آر کی بنیاد پر رشید اور دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ مقدمے میں ان پر حکومت کے خلاف سازش اور وادی کشمیر میں بدامنی پھیلانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
این آئی اے اور ای ڈی کے مقدمات میں پاکستان میں مقیم لشکرِ طیبہ کے سربراہ اور 26/11 ممبئی حملے کے ماسٹر مائنڈ حافظ سعید، حزب المجاہدین کے رہنما سید صلاح الدین اور دیگر ملزمان کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔