عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/جموں و کشمیر کے پونچھ ضلع میں پاکستان کی حالیہ گولہ باری سے جن بچوں نے اپنے ماں باپ یا خاندان کے واحد کفیل کو کھو دیا ہے، ان کے لیے اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے ایک بڑی انسانیت نواز پہل کی ہے۔ راہل گاندھی نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان 22 متاثرہ بچوں کی مکمل تعلیمی کفالت کریں گے تاکہ ان کے تعلیمی سفر میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔
جموں و کشمیر کانگریس کے صدر طارق حمید قرہ کے مطابق، راہل گاندھی ان بچوں کے اسکول سے لے کر گریجویشن تک کے تمام تعلیمی اخراجات برداشت کریں گے۔ قرہ نے بتایا کہ پہلی قسط بدھ کے روز جاری کی جائے گی تاکہ بچوں کی پڑھائی متاثر نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ امداد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک تمام بچے گریجویشن مکمل نہیں کر لیتے۔‘‘
پونچھ ان دنوں پاکستان کی جانب سے شدید گولہ باری کا نشانہ رہا ہے۔ خاص طور پر 8 سے 10 مئی کے درمیان کی گئی فائرنگ، ڈرون اور میزائل حملوں میں 27 شہری مارے گئے جبکہ 70 سے زائد زخمی ہوئے۔ پونچھ میں سب سے زیادہ نقصان ہوا جہاں 16 جانیں گئیں۔ انہی حملوں میں کئی بچے یتیم ہو گئے۔
راہل گاندھی نے مئی میں پونچھ کا دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے مقامی کانگریس رہنماؤں سے متاثرہ بچوں کی فہرست تیار کرنے کو کہا۔ فہرست کی تیاری کے بعد سرکاری ریکارڈز کی مدد سے تصدیق کی گئی اور ان 22 بچوں کا انتخاب کیا گیا۔
دورے کے دوران راہل گاندھی کرائسٹ پبلک اسکول بھی گئے تھے، جہاں حملے کا شکار ہونے والے 12 سالہ جڑواں بہن بھائی عریبہ فاطمہ اور زین علی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ راہل نے بچوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے تم پر فخر ہے۔ میں جانتا ہوں کہ تم اپنے چھوٹے دوستوں کو بہت یاد کرتے ہو۔ میں تمہارے دکھ میں برابر کا شریک ہوں۔ مگر اب تمہیں ہمت کے ساتھ آگے بڑھنا ہے، دل لگا کر پڑھنا ہے، اور اپنی زندگی کو بہتر بنانا ہے۔‘‘
پونچھ کے ضیا العلوم اسکول پر بھی حملے میں کئی بچے زخمی ہوئے تھے۔ ان میں ایک ویہان بھارگو بھی شامل تھا جو اپنے گھر والوں کے ساتھ شہر چھوڑنے کی کوشش کر رہا تھا جب شیلنگ کے دوران وہ مارا گیا۔یہ تمام واقعات اس وقت پیش آئے جب ہندوستان نے پہلگام حملے کے بعد آپریشن سندور کے تحت 7 مئی کو پاکستان اور پی او کے میں دہشت گردوں کے 9 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔ ان حملوں میں دہشت گردوں کے کئی اڈے تباہ ہوئے تھے۔ جواباً پاکستان نے سرحد پار شدید فائرنگ کی۔ گولی باری کی وجہ سے مقامی لوگوں کو اپنے گھر چھوڑ کر سرکاری راحتی کیمپوں میں پناہ لینی پڑی۔