عظمیٰ ویب ڈیسک
ڈوڈہ/جموں و کشمیر کے ڈوڈہ ضلع میں عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے معراج ملک کی پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت گرفتاری کے بعد پیدا شدہ کشیدہ حالات کے دوران جمعہ کے روز صورتحال نسبتاً پرسکون رہی اور کوئی نیا احتجاج درج نہیں ہوا۔ضلع میں امن و قانون قائم رکھنے کے لیے سیکورٹی فورسز کی اضافی تعیناتی کی گئی ہے جبکہ ڈوڈہ اور بھلیسہ قصبوں میں مسلسل چوتھے روز بھی دفعہ 144 کے تحت پابندیاں عائد رہیں۔ موبائل انٹرنیٹ اور وائی فائی خدمات بھی احتیاطی طور پر معطل ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق جمعے کے پیش نظر ڈوڈہ، بھدرواہ، گندوہ اور ٹھاٹھری قصبوں میں سیکورٹی مزید سخت کر دی گئی۔ اہم سرکاری دفاتر کے اطراف خار دار تار لگائے گئے۔اطلاعات کے مطابق بھدرواہ قصبے میں حالات کسی حد تک معمول پر رہے ۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس شری دھر پاٹل نے عوام کو یقین دلایا کہ حالات قابو میں ہیں اور مکمل امن کی بحالی کی کوششیں جاری ہیں۔ ان کے مطابق اب تک 60 سے 70 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا جن میں سے متعدد کو ضمانتی بانڈ پر رہا کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس و مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں، جن میں ایک ڈی ایس پی اور ایک ایس ایچ او سمیت آٹھ پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔ حالات کشیدہ ہونے کے بعد ضلع میں تعلیمی ادارے اتوار تک بند رکھنے کے احکامات جاری کر دیے گئے جبکہ کاروباری سرگرمیاں بھی معطل ہیں۔ڈوڈہ انتظامیہ کے مطابق معراج ملک کی گرفتاری ان کے اشتعال انگیز بیانات اور سوشل میڈیا پر مبینہ توہین آمیز زبان کے باعث عمل میں لائی گئی تاکہ امن و قانون کو یقینی بنایا جا سکے۔ تاہم عام آدمی پارٹی نے اسے سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ادھر معراج ملک کے والد شمس الدین ملک نے بیٹے کی رہائی کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عدالتی کارروائی نہیں چاہتے بلکہ صرف اپنے بیٹے کی رہائی کے خواہاں ہیں۔سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے بھی ڈوڈہ کے حالات پر تشویش ظاہر کی ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ’انٹرنیٹ بلیک آؤٹ، تعلیمی اداروں کی بندش اور نقل و حرکت پر پابندی عوامی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔‘یہ پہلا موقع ہے کہ جموں و کشمیر میں کسی موجودہ رکن اسمبلی کو پی ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، جو ایک ایسا قانون ہے جس کے تحت کسی شخص کو بغیر مقدمہ چلائے بھی دو برس تک قید رکھا جا سکتا ہے۔