عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/سینئر حریت رہنما پروفیسرعبدالغنی بٹ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے حریت کانفرنس کے سربراہ میرواعظ کشمیرمولوی محمد عمر فاروق نے کہا کہ مرحوم نہ صرف ایک بزرگ رفیق تھے بلکہ ایک جید عالم، دانشور اور اصول پسند سیاستدان بھی تھے، جنہوں نے اپنی زندگی مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے وقف کی۔
میرواعظ نے کہا کہ پروفیسر بٹ کے ساتھ اُن کا رشتہ 35 برس سے زائد عرصہ پر محیط تھا، جو اُن کے لیے سعادت اور نعمت سے کم نہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ پروفیسر بٹ ہمیشہ بات چیت اور پرامن رابطے کو ہی مسئلہ کشمیر کے حل کا واحد عملی راستہ قرار دیتے رہے۔ ’یہ اُس وقت کی بات ہے جب بہت سے لوگ اس سوچ سے متفق نہیں تھے، لیکن پروفیسر بٹ نے ذاتی نقصانات کے باوجود جرأت کے ساتھ اپنی رائے پیش کی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ پروفیسر بٹ کا یہ یقین کہ ’بات چیت کمزوری نہیں بلکہ طاقت ہے‘، حریت کی اجتماعی جدوجہد کے لیے نہ صرف حوصلہ افزا ثابت ہوا بلکہ اس نے تحریک کو ایک نئی سمت عطا کی۔ اُن کا خواب برصغیر میں پائیدار امن قائم کرنا تھا، جسے وہ ایک ضروری اور قابلِ حصول حقیقت سمجھتے تھے۔
میرواعظ کے مطابق پروفیسر بٹ کی میراث ایک ایسے مدبر رہنما کی ہے جس نے عقل کو انکساری، ہمت کو صبر اور یقین کو شفقت کے ساتھ یکجا کیا۔ اُن کی جدائی نے ایک ایسا خلا پیدا کر دیا ہے جسے پُر کرنا ممکن نہیں، تاہم اُن کے الفاظ، اُن کا وژن اور اُن کی شخصیت ہمیشہ رہنمائی کا ذریعہ بنی رہے گی۔
اس موقع پر میرواعظ نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہایت دلخراش ہے کہ پروفیسر بٹ کے آخری سفر کے وقت وہ خود اور اُن کے رفقاء کو گھروں میں نظر بند رکھ کر اُن کے جنازے میں شرکت اور اہل خانہ سے تعزیت جیسے بنیادی حق سے محروم کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام نے نہ صرف عوامی جذبات کو مجروح کیا بلکہ مرحوم کے انتقال کے غم کو مزید گہرا کر دیا۔
پروفیسر عبدالغنی بٹ اصول پسند سیاستدان تھے :میر واعظ
