عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے ایک زچگی اسپتال لل دید میں بنائی گئی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد محکمہ صحت نے جمعرات کو اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔یہ مبینہ ویڈیو ایک ڈاکٹر کی جانب سے لیبر روم اور آپریشن تھیٹر میں بنائی گئی تھی، جہاں ایک مریضہ کا آپریشن جاری تھا۔ ویڈیو بدھ کے روز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس سے عوام میں شدید غم و غصہ پیدا ہوا۔
ویڈیو میں دیکھا گیا کہ مذکورہ ڈاکٹر اپنے ساتھیوں کے ساتھ لیبر روم اور آپریشن تھیٹر میں گھومتے ہوئے ویڈیو بنا رہا ہے جیسے وہ کسی عام جگہ پر ہو، جو نہ صرف مریضوں کی پرائیویسی کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ طب کے پیشہ ورانہ اخلاقیات پر بھی سوالیہ نشان ہے۔
ڈاکٹروں برادری نے بھی اس حرکت پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے، اور اس عمل کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے مذکورہ ڈاکٹر پر تنقید کی ہے۔سرکاری میڈیکل کالج (جی ایم سی) سرینگر کے پرنسپل، جس کے تحت یہ اسپتال کام کرتا ہے، نے واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے اور 24 گھنٹوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔
محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر کا یہ عمل نہ صرف مریض کی رازداری کے حق کی خلاف ورزی ہے بلکہ میڈیکل کونسل آف انڈیا (ایم سی آئی) کے ضوابط اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کی دفعات کی بھی خلاف ورزی کرتا ہے، جس پر قانونی کارروائی ہوسکتی ہے۔قابل ذکر ہے کہ ایک ہفتہ قبل بھی سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں ڈاکٹروں اور ایک خاتون صحافی کے درمیان بدسلوکی کا واقعہ پیش آیا تھا، جس کے بعد ڈاکٹروں نے احتجاجاً ہڑتال کی تھی۔
اس سے قبل ریاستی وزیر صحت، سکینہ ایتو، نے اووراسٹینگ ڈاکٹروں کے تبادلے کے احکامات جاری کرنے کا اعلان کیا تھا تاکہ اسپتالوں میں طبی نظام کو بہتر بنایا جا سکے۔ رپورٹس کے مطابق، اعلیٰ ڈاکٹروں کی غیرمعمولی اوقات میں اسپتالوں میں موجودگی کو بھی زیرِ غور لایا جا رہا ہے تاکہ مریضوں اور ڈاکٹروں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنایا جا سکے۔
لل دید ہسپتال کی ویڈیو وائرل کرنے والے ڈاکٹر کے خلاف انکوائری کا حکم
