عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے ایک سال بعد بڈگام اور نگروٹہ حلقوں کے ضمنی انتخابات کا بگل بجنے کے ساتھ ہی سیاسی گہماگہمی شروع ہونے لگی ہے۔الیکشن کمیشن آف انڈیا کے مطابق بڈگام اور نگروٹہ اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات 11 نومبر کو منعقد ہوں گے جبکہ ان کے نتائج کا اعلان 14 نومبر کو کیا جائے گا۔قابل ذکر ہے کہ بڈگام اسمبلی نشست اس وقت خالی ہوئی تھی جب وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، جنہوں نے دو نشستوں بڈگام اور گاندربل سے چنائو لڑا تھا اور دونوں پر کامیابی حاصل کی تھی، نے بعد میں گاندر بل نشست کو بر قرار رکھا تھا اور بڈگام نشست سےمستعفی ہوئے تھے۔
اس فیصلے کو نیشنل کانفرنس کے وسطی کشمیر میں اپنے اثر رسوخ کو مضبوط کرنے کی ایک حکمت عملی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔گاندربل نیشنل کانفرنس کے لئے سیاسی لحاظ سے خاص اہمیت کا حامل ہے۔نگروٹہ کی نشست بی جے پی کے سینئر لیڈر دیویندر سنگھ رانا کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔ان ضمنی انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی جہاں سیاسی گلیاروں میں امید واروں کی نامزدگی کے حوالے سے گہما گہمی شروع ہوئی ہے وہیں عوامی حلقوں میں بھی سیاسی بازار گرم ہونا شروع ہوا ہے۔یہ ضمنی انتخابات گذشتہ سال حکومت کے قیام کے بعد عوامی رجحان کو پرکھنے کا ایک پیمانہ سمجھا جا رہے ہیں جہاں ایک طرف بڈگام میں نیشنل کانفرنس کی انتخابی طاقت کا امتحان ہوگا تو وہیں دوسری طرف نگروٹہ میں بی جے پی کے اثر رسوخ کو پرکھا جائے گا۔بڈگام نسشت کے لئے نیشنل کانفرنس نے اپنے امیدوار کا با قاعدہ اعلان نہیں کیا ہے تاہم اس نشست کے لئے ممکنہ امیدواروں میں وزیر اعلیٰ کے مشیر ناصر اسلم وانی اور نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر آغا سید محمود شامل ہیں۔
تاہم پارٹی کو اپنے رکن پارلیمان آغا روح اللہ جنہوں نے اس نشست پر لگاتار تین بار کامیابی کے جھنڈے گاڑے ہیں اور جن کا علاقے میں کافی اثر رسوخ ہے، کے ساتھ مصالحت کا چلینج در پیش ہے، جو عمر عبداللہ حکومت پر الزام لگا رہے ہیں کہ انہوں نے عوامی منڈیٹ کو نظر انداز کر دیا ہے اور جموں وکشمیر کے آئینی حقوق کے لئے جد وجہد نہیں کی۔آغا روح اللہ نے گذشتہ انتخابات میں بڈگام میں عمر عبداللہ کے لئے بھر پور مہم چلائی تھی اور عمر عبداللہ نے 35 ہزار 8 سو 4 ووٹ حاصل کرکے پی ڈی پی کے آغا منتظر جو آغا روح اللہ کے قریبی رشتہ دار ہیں، کو شکست دی تھی جنہوں نے 17 ہزار 4 سو 45 ووٹ حاصل کئے تھے۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے کہا کہ بڈگام نشست کے لئے امیدوار کا اعلان جلد ہی کیا جائے گا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس نشست پر نیشنل کانفرنس ایک مضبوط طاقت ہے اور اسی پارٹی کی ہی جیت ہوگی۔پی ڈی پی کی طرف سے بڈگام نشست پر آغا سید منتظر کو ہی ایک بار پھر کھڑا کرنے کا امکان ہے کیونکہ پارٹی کا یہی ایک ایسا چہرہ ہے جن کا علاقے میں وسیع پیمانے پر خاندانی اثر رسوخ ہے۔
آغا سید منتظر گذشتہ کئی برسوں سے عوامی حلقوں میں لوگوں کی خدمت کرنے کے لئے معروف ہیں۔سیاسی ماہرین کا ماننا ہے کہ آغا منتظر کسی بھی مقابل امید وار کو ٹکر دے سکتے ہیں۔نگروٹہ میں بی جے پی کی جانب سے دیویانی رانا جو مرحوم دیویندر رانا کی بیٹی ہے، کو امیدوار کے طور پر نامزد کرنے کا امکان ہے۔
گذشتہ انتخابات میں دیویندر سنگھ رانا نے نیشنل کانفرنس کے جوگندر سنگھ کو 30 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی تھی جبکہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے درمیان ‘دوستانہ مقابلہ’ ہوا تھا۔اس بار کانگریس کے نیشنل کانفرنس کی حمایت کرنے کا امکان ہے تاکہ راجیہ سبھا انتخابات کے لئے نیشنل کانفرنس کی حمایت حاصل کی جا سکے۔
جموں وکشمیر میں بڈگام اور نگروٹہ ضمنی انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی سیاسی گہماگہمی شروع
