عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں/جموں و کشمیر کانگریس نے اتوار کو جموں میں ریاستی درجہ کی بحالی کے مطالبے کو لے کر ایک احتجاجی مارچ نکالنے کی کوشش کی، جسے پولیس نے ناکام بنا کر پارٹی کے کئی اہم رہنماوں کو حراست میں لے لیا۔ذرائع کے مطابق جموں وکشمیر کانگریس نے اتوار کے روز جموں میں ریاستی درجے کی بحالی کی مانگ کو لے کر احتجاجی ریلی نکالنے کی کوشش کی جس کو پولیس نے ناکام بناتے ہوئے متعدد کارکنوں اور لیڈروں کو احتیاطی طورپر حراست میں لیا۔
انہوں نے کہاکہ جوں ہی اتوار کی صبح جموں کانگریس دفتر سے کارکنوں نے احتجاجی ریلی نکالنے کی کوشش کی تو پہلے سے تعینات پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کرکے کانگریس کارکنوں کو آگے جانے کی اجازت نہیں دی جس پر کارکن مشتعل ہوئے اور نعرے بازی شروع کی۔ پولیس نے فوری کارروائی عمل میں لا کر کانگریس کارکنوں کو گاڑیوں میں بھر کر نزدیکی پولیس اسٹیشن منتقل کیا۔
طارق حمید قرہ نے پولیس کارروائی کو غیر جمہوری اور سیاسی آواز کو دبانے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا:’حکومت جمہوری اداروں کو کمزور کر رہی ہے، اور عوام کی آواز کو دبایا جا رہا ہے۔ ریاستی درجہ ہمارا آئینی حق ہے جسے ہمیں ہر حال میں واپس ملنا چاہیے۔‘
اسی دوران کانگریس لیڈر غلام احمد میر نے وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا:’پی ایم مودی نے ریاستی درجہ بحال کرنے کا وعدہ خود عوام سے کیا تھا۔ لیکن اب دس ماہ گزر چکے ہیں، اور وعدہ وفا نہیں ہوا۔ ہم اپنے حق کے لیے سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہیں۔‘
احتجاج کے دوران مظاہرین نے ریاستی درجہ بحال کرو، جمہوریت زندہ باد اور ہماری ریاست، ہمارا حق جیسے نعرے بلند کیے، جبکہ پلے کارڈز پر مرکزی حکومت کی وعدہ خلافی پر سوالات درج تھے۔
پولیس کی جانب سے اس کارروائی کے بعد کانگریس پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ ان کی جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک جموں و کشمیر کو مکمل ریاستی درجہ واپس نہیں ملتا
جموں میں کانگریس کی احتجاجی ریلی کو پولیس نے ناکام بنا دیا، کئی لیڈران گرفتار
