عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر پولیس نے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت درج مقدمات کی تحقیقات کے سلسلے میں سری نگر کے مختلف علاقوں میں دہشت گرد تنظیموں کے مبینہ معاونین کے خلاف تلاشی مہم تیز کر دی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ یہ کارروائیاں دہشت گردی کے ڈھانچے کو منہدم کرنے کے لیے کی جارہی ہیں۔سری نگر پولیس نے جاری بیان میں کہا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران 200 سے زائد مشتبہ افراد کے گھروں پر چھاپے مارے جا چکے ہیں، جب کہ حالیہ دنوں میں 30 سے زائد مقامات پر تازہ چھاپے مارے گئے۔
پولیس کے مطابق یہ چھاپے قانونی طریقہ کار، ایگزیکٹو مجسٹریٹ اور آزاد گواہوں کی موجودگی میں انجام دیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ تلاشی کارروائیاں ہتھیاروں، دستاویزات، ڈیجیٹل آلات وغیرہ کی برآمدگی کے مقصد سے کی گئیں، تاکہ شواہد جمع کیے جا سکیں اور خفیہ معلومات حاصل کر کے ملک کی سلامتی کے خلاف کسی بھی سازشی یا دہشت گردانہ سرگرمی کی نشاندہی اور اس کا بروقت تدارک کیا جا سکے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جن افراد کے گھروں پر تلاشی لی گئی، ان میں وہ افراد شامل ہیں جو پہلے سے درج ’یو اے پی اے‘ مقدمات، اسلحہ ایکٹ، اور دیگر سنگین الزامات میں ملوث پائے گئے ہیں۔
ان میں نمایاں ناموں میں بلال احمد لون، باسط بلال مکایا، مومن ولی شیخ، عبدالعزیز ڈار عرف جنرل موسیٰ، شیخ فاروق، فضل لطیف مکرو، امتياز احمد پاری، مدثر مہراج خان، عاقب احمد وانی عرف بویا، شمیم احمد چلو، عاقب یوسف کینو، اور دیگر شامل ہیں۔
پولیس نے کہا کہ مذکورہ افراد یا تو دہشت گرد تنظیموں کے سرگرم معاونین کے طور پر کام کر رہے تھے یا ماضی میں ان کے لیے مالی، تکنیکی یا پناہ کی سہولت فراہم کرتے رہے ہیں۔
پولیس ترجمان کے مطابق:’یہ کارروائیاں نہ صرف شواہد جمع کرنے کے لیے کی جارہی ہیں بلکہ اس کا مقصد کسی بھی ممکنہ دہشت گردانہ سازش کو بے نقاب کرنا اور وقت سے پہلے ناکام بنانا ہے۔‘
واضح رہے کہ جموں و کشمیر پولیس نے حالیہ دنوں میں متعدد ایسی کارروائیاں کی ہیں جن کا مقصد دہشت گرد تنظیموں کی معاونت کرنے والے نیٹ ورکس کو بے نقاب کرنا اور وادی میں امن و امان کو یقینی بنانا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ایسے تمام افراد جو امن و امان میں رخنہ ڈالنے یا دہشت گردی کے بیانیے کو فروغ دینے میں ملوث پائے جائیں گے، ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
سری نگر میں ملی ٹینٹ معاونین کے خلاف پولیس کا کریک ڈاؤن، 30 سے زائد مقامات پر چھاپے
