عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/پی ڈی پی رہنما اور ایم ایل اے وحید الرحمان پرہ نے بدھ کے روز کہا کہ جموں و کشمیر حکومت کا سوشل میڈیا مانیٹرنگ احکامات کو دوبارہ نافذ کرنے کا فیصلہ حالیہ انتخابات کے مقصد کے خلاف ہے۔وحید پرہ نے سماجی رابطہ گارہ ’ایکس‘پر ایک پوسٹ میںکہا کہ جموں و کشمیر کے عوام نے خاموشی اور خوف کے خاتمے کے لیے ووٹ دیا تھا، نہ کہ اظہارِ رائے پر نئی پابندیوں کے لیے۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف جموں و کشمیر میں سوشل میڈیا سرگرمیوں کی نگرانی کا فیصلہ انصاف اور نیت پر سوال اٹھاتا ہے۔
انہوں نے لکھاعوام نے عزت اور بولنے کی آزادی کے لیے ووٹ دیا۔ لیکن اب نئے احکامات کے ذریعے آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھنے اور انہیں محدود کرنے کی ہدایات دی جا رہی ہیں، جبکہ ایسے اقدامات ملک کے کسی اور حصے میں نافذ نہیں کیے گئے۔وحید پرہ نے وزیراعلیٰ سے حکومت کے مؤقف کی وضاحت کرنے کا مطالبہ کیا، انھوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پاس محکمہ اطلاعات کا قلمدان بھی ہےاس لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ وزیراعلیٰ ان نئے اقدامات کے بارے میں کیا سوچ رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتظامی احکامات کے تحت ’’نگرانی‘‘ اور ’’مانیٹرنگ‘‘ کا استعمال صحافیوں کو محدود کرنے اور آوازوں کو دبانے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات شفاف حکومت اور ان انتخابات کے مقصد کے منافی ہیں جن کا مقصد عوام کا اعتماد بحال کرنا تھا۔وحید پرہ نے شفافیت اور جوابدہی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کو کھلی اور واضح حکمرانی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کا مقصد عوام میں اعتماد پیدا کرنا تھا، نہ کہ خاموشی کی ایک نئی شکل پیدا کرنا۔
جموں و کشمیر کے لوگوں نے خاموشی اور خوف کو ختم کرنے کے لیے ووٹ دیا تھا، اظہارائے پر نئی پابندیوں کیلئے نہیں: وحید پرہ