پی ڈی پی کا 26 واں یومِ تاسیس: کشمیری ’عزت کے ساتھ امن‘چاہتے ہیں:محبوبہ مفتی

KU Admin
4 Min Read

عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے پیر کے روز سرینگر کے شیرِ کشمیر پارک میں ایک خصوصی تقریب کے ساتھ اپنا 26 واں یومِ تاسیس منایا۔اس موقع پر پارٹی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر میں مذاکرات اور مفاہمت کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام ’’عزت کے ساتھ امن‘‘چاہتے ہیں۔
محبوبہ مفتی نے اپنے خطاب میں اپنے والد اور پی ڈی پی کے بانی، مفتی محمد سعید کے وژن کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا’’یہ دن ’امن کی بات، عزت کے ساتھ‘ کے اصول کے لیے وقف ہے۔ پی ڈی پی اُس وقت قائم ہوئی جب سیاسی غیر یقینی کی کیفیت تھی۔ اس جماعت کا مقصد کبھی خلفشار پیدا کرنا نہیں تھا، بلکہ عوام کی مشکلات کو کم کرنا تھا۔‘‘
انہوں نے کہا، ’’مفتی سعیدکا ماننا تھا کہ بھارت کو طاقتور ہونے کے ساتھ ساتھ رحم دل بھی ہونا چاہیے۔ وہ بھارت کو ایک ہاتھی کہتے تھے ’شاندار اور طاقتور‘لیکن افسوس ہے کہ یہ ہاتھی اب خود اپنے پیروں میں زنجیر ڈال چکا ہے، اور وہ زنجیر جموں و کشمیر ہے۔
محبوبہ مفتی نے کشمیریوں کے لیے جمہوری اسپیس کے محدود ہونے پر بھی تنقید کی، خصوصاً جب وہ پاکستان کے ساتھ امن کی بات کرتے ہیں۔ جب بھی کوئی کشمیری پاکستان کے ساتھ امن کی بات کرتا ہے، اُسے کہا جاتا ہے کہ خارجہ پالیسی میں مداخلت نہ کرو۔ لیکن جب سب سے زیادہ قربانیاں ہم دیتے ہیں، تو ہمارا حق ہے کہ ہم بھی بولیں۔ ہمارے بچے مرے، ہمارے والد مرے، نتیجہ کیا نکلا؟ صفر۔
انہوں نے بھارت کی ترقیاتی ترجیحات پر بھی سوال اٹھایا اور چین سے موازنہ کرتے ہوئے کہا’’ہماری آبادی نوجوان ہے، پھر بھی ہم چین سے ہر میدان میں پیچھے ہیں۔ یہاں تک کہ ہمارے وزیر خارجہ بھی کہتے ہیں کہ ہم چین کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ پھر میزائلوں پر خرچ کیوں؟ تعلیم اور صحت پر سرمایہ کاری کیوں نہیں ہو رہی؟‘‘
انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان چاہے معاشی بحران سے گزر رہا ہو، لیکن وہ اب بھی بھارت کی سیکورٹی پالیسی میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر آپ کہتے ہیں کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، تو کشمیریوں کو بولنے دو۔ آپ ہماری سرزمین پر جنگیں لڑتے ہو، اور ہماری آوازوں کو دباتے ہو۔‘‘
سابق وزرا اعظم کا حوالہ دیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا’’جموں و کشمیر نے اندرا گاندھی سے لے کر واجپائی اور منموہن سنگھ تک ہر لیڈر کو آزمایا ہے۔ سب نے کوشش کی۔ اب وزیر اعظم مودی کی باری ہے۔ ان کے پاس مینڈیٹ بھی ہے، صلاحیت بھی ،مودی چاہیں تو مسئلہ کشمیر کا مستقل حل نکال سکتے ہیں۔‘‘
انہوں نے جموں و کشمیر میں فورسز کی بڑھتی تعیناتی اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے قوانین کے استعمال پر تشویش ظاہر کی اورکہا اور کتنی گرفتاریاں، اور کتنے قتل؟ یہاں تک کہ قبائلی بھی نہیں بچے۔ یہ امن کا راستہ نہیں ہے۔اپنے خطاب کے اختتام پر محبوبہ مفتی نے ایشیا کپ میں بھارت کی شرکت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسی جذبے کے ساتھ کشمیری عوام سے بھی بات کرے،ان سے رابطہ کریں، انہیں گلے لگائیں۔ امن طاقت سے نہیں، دل جیتنے سے حاصل ہوتا ہے۔

Share This Article