عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی// پارلیمنٹ کا اجلاس آج سے شروع ہو رہا ہے، جس میں وقف ایکٹ (ترمیمی) بل سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اجلاس 20 دسمبر کو اختتام پذیر ہوگا۔
26 نومبر کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کوئی کاروائی نہیں ہوگی کیونکہ اس دن کو ‘یوم آئین’ کے طور پر منایا جائے گا۔
اجلاس میں پیش کیے جانے والے دیگر اہم بلوں میں *مسلم وقف (تنسیخ) بل، بھارتیہ وایو یان ودھیک، ڈیزاسٹر مینجمنٹ (ترمیمی) بل، ریاست گوا کے اسمبلی حلقوں میں درج فہرست قبائل کی نمائندگی کے از سر نو تعین بل، بل آف لیڈنگ بل، سمندری نقل و حمل سے متعلق بل، ریلوے (ترمیمی) بل، بینکنگ قوانین (ترمیمی) بل، اور آئل فیلڈز (ریگولیشن اینڈ ڈویلپمنٹ) ترمیمی بل شامل ہیں۔
مزید برآں، بوائلرز بل، راشٹریہ سہکاری وشوودیالیہ بل، پنجاب کورٹس (ترمیمی) بل، مرچنٹ شپنگ بل، کوسٹل شپنگ بل، اور انڈین پورٹس بل بھی ایجنڈے میں شامل ہیں۔
دوسری جانب، انڈیا بلاک کے رہنما بھی آج پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کریں گے تاکہ حزب اختلاف کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
کانگریس ایم پی اور راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران حزب اختلاف کی حکمت عملی طے کریں گے۔
پارٹی منی پور میں تشدد اور اڈانی گروپ پر لگائے گئے رشوت ستانی کے الزامات کا معاملہ بھی اٹھائے گی۔
قبل ازیں، پارلیمانی امور کے وزیر کیرن رجیجو نے زور دیا کہ مرکزی حکومت “کسی بھی موضوع پر گفتگو کے لیے تیار ہے” اور پارلیمنٹ کے پرامن اجلاس کی خواہش ظاہر کی۔
24 نومبر کو اجلاس سے قبل آل پارٹی میٹنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رجیجو نے کہا، “کل 42 رہنما 30 سیاسی جماعتوں سے موجود تھے۔ بہت سے موضوعات پر بات چیت کی درخواست کی گئی لیکن ہم چاہتے ہیں کہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں اچھی گفتگو ہو”۔
انہوں نے مزید کہا، “حکومت کسی بھی موضوع پر گفتگو کے لیے تیار ہے۔ ہماری صرف درخواست یہ ہے کہ ایوان اچھے سے چلے اور کوئی شور شرابہ نہ ہو۔ ہر رکن گفتگو میں حصہ لینا چاہتا ہے لیکن ایوان کو اچھے طریقے سے چلنا چاہیے۔ سرمائی اجلاس کو کامیابی سے چلانے کے لیے سب کا تعاون اور سب کی شرکت ضروری ہے”۔