عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/لوک سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں کے زبردست ہنگامہ کی وجہ سے منگل کے روز بھی کوئی کام نہیں ہوسکا اور دو نشستوں کے بعد ایوان کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کردی گئی۔آج لوک سبھا کی کارروائی دو بجے تک کے التوا کے بعد دوپہر دو بجے شروع ہوتے ہی کانگریس اور سماج وادی پارٹی کے ارکان دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے وسط میں آگئے۔ بعض اپوزیشن ارکان نے ہاتھوں میں پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے۔
پریزائیڈنگ آفیسر دلیپ سائکیا نے ہنگامہ کرنے والے اپوزیشن کے ارکان سے کہا کہ حکومت تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہے، وہ اپنی اپنی نشستوں پر واپس جائیں اور ایوان کی کارروائی چلنے دیں۔ سائکیا کی اپیل کا اپوزیشن ارکان پر کوئی اثر نہیں ہوا۔
اس دوران پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ حکومت پہلے آپریشن سندور پر بات چیت کے لیے تیار ہے، یہ فیصلہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی کی میٹنگ میں کیا گیا ہے اور آپریشن سندور پر 16 گھنٹے بحث کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں پلے کارڈ لانا مناسب نہیں ہے، لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے بھی پلے کارڈ لانے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ اپوزیشن ارکان کا پلے کارڈ لانا قابل اعتراض ہے، اس کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہر معاملے پر بحث کے لیے تیار ہے لیکن اپوزیشن ارکان ہنگامہ کرکے ایوان کی کارروائی میں خلل ڈال رہے ہیں۔ اپوزیشن کے اس موقف سے ٹیکس دہندگان کے کروڑوں روپے ضائع ہو رہے ہیں، اس کا جواب کون دے گا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور کچھ دیگر اپوزیشن جماعتیں ایسا کر رہی ہیں، یہ مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں پر زور دیا کہ وہ ہنگامہ نہ کریں اور ایوان کی کارروائی کو چلنے دیں۔
رجیجو کی اپیل کا بھی اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران پر کوئی اثر نہیں ہوا اور وہ ہنگامہ کرتے رہے۔ دریں اثنا، سائکیا نے ایوان کی کارروائی بدھ کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دی۔اس سے قبل آج وقفہ صفر میں بھی خلل پڑا جس کے باعث ایوان کی کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔ ایک مرتبہ ملتوی ہونے کے بعد جیسے ہی دوپہر 12 بجے ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن ارکان نے پہلے کی طرح ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں آکر نعرے بازی شروع کردی۔
پریزائیڈنگ افسر جگدمبیکا پال نے ضروری کاغذات ایوان کی میز پر رکھواغے اور پھر ایوان کی کارروائی شروع کی لیکن اپوزیشن ارکان نے نعرے بازی تیز کردی اور ایوان کے وسط میں آکر شور مچانا شروع کردیا۔ جگدمبیکا پال نے اراکین کو بتایا کہ ان کے مطالبے پر بزنس ایڈوائزری کمیٹی نے یہ اتفاق کیا ہے کہ آپریشن سندور پر 16 گھنٹے بحث کی جائے گی، اس لیے تمام جماعتوں کے اراکین کو اپنی نشستوں پر بیٹھ کر ایوان کی کارروائی میں حصہ لینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کے کسی بھی معاملے پر بات کرنے کو تیار ہے لیکن اپوزیشن ارکان نے ان کی بات نہیں مانی اور ہنگامہ جاری رکھا۔اس دوران پارلیمانی امور کے وزیر مملکت ارجن رام میگھوال نے اراکین کو یقین دلایا کہ حکومت تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ مگر ارکان کا ہنگامہ بڑھنے پر ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کر دی گئی۔اس سے قبل جیسے ہی ایوان کا اجلاس صبح 11 بجے شروع ہوا، اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ شروع کر دیا جس سے اسپیکر اوم برلا نے ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی۔
اپوزیشن کے ہنگامے کے سبب لوک سبھا کی کارروائی دوسرے دن بھی ٹھپ
