عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران وہاں زیر تعلیم کشمیری طلباء کی سلامتی کو لے کر وادی کشمیر میں بے چینی بڑھ گئی ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر طلباء کے والدین نے منگل کو ایک بار پھر پریس انکلیو سری نگر میں احتجاج کیا اور حکومت ہند سے اپیل کی کہ وہ ایران میں پھنسے ہوئے کشمیری طلباء کی فوری اور محفوظ واپسی کے لیے ہنگامی اقدامات کرے۔
احتجاج میں شامل والدین نے بتایا کہ ایران میں ان کے بچے شدید خوف اور غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں، اور روزانہ گھر فون کر کے اپنی حفاظت کے حوالے سے فکرمندی کا اظہار کر رہے ہیں۔
سری نگر کے محمد ایوب ڈار، جن کے بیٹے ایران میں زیر تعلیم ہیں، نے کہا:’ہمارے بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ وہ ہمیں فون کر کے رو رہے ہیں، مدد کی فریاد کر رہے ہیں۔ ہم ہاتھ جوڑ کر حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ جلد از جلد ان کی واپسی کا بندوبست کیا جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر سے اپیل کی ہے کہ وہ والدین کے درد کو سمجھیں اور کشمیری طلباء کو محفوظ مقامات پر منتقل کر کے وطن واپس لائیں۔
اطلاعات کے مطابق، گزشتہ دو دنوں سے وادی کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے درجنوں والدین پریس انکلیو میں جمع ہو رہے ہیں، جن میں کئی خواتین بھی شامل ہیں۔ مظاہرین سرکار سے مطالبہ کر رہے ہیں کشمیری طلبا کی فوری وطن واپسی کو جلد ازجلد یقینی بنایا جائے۔
ذرائع کے مطابق اس وقت ایران میں مختلف تعلیمی اداروں میں 1300 سے زائد کشمیری طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جن میں اکثریت مشہد اور قم جیسے شہروں میں مقیم ہے۔ موجودہ جنگی حالات کے باعث ان میں شدید خوف و ہراس پایا جا رہا ہے، جبکہ ان کے اہل خانہ وادی میں اضطراب کی کیفیت میں ہیں۔
والدین نے وزارت خارجہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران میں موجود ہندوستانی سفارت خانے کو فعال کردار ادا کرنے کی ہدایت دے اور کشمیری طلباء کو فوری طور پر محفوظ زون میں منتقل کرنے کے بعد انخلاء کا منصوبہ بنائے۔والدین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت افغانستان، سوڈان اور یوکرین جیسے ممالک سے بھارتی طلباء کو بحفاظت نکال سکتی ہے، تو ایران سے کشمیری طلباء کی واپسی بھی ممکن ہے — بس اس کے لیے نیت اور ہمدردی کی ضرورت ہے۔
ایران میں پھنسے کشمیری طلباء کی فوری واپسی کے لیے والدین کی مرکزی سرکار سے دردمندانہ اپیل
