عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/نریندر مودی حکومت نے ہفتہ کو 1989 بیچ کے پنجاب کیڈر کے آئی پی ایس افسر پاراگ جین کو ہندوستان کی خفیہ ایجنسی(را)کا نیا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔ ان کی تعیناتی دو سال کے لیے کی گئی ہے۔ وہ’’روی سنہا‘‘کی جگہ لیں گے، جن کی مدت کار 30 جون کو ختم ہو رہی ہے۔
پاراگ جین اس وقت ’’ایوی ایشن ریسرچ سینٹر‘‘کے سربراہ ہیں، جس نے پاکستان کی مسلح افواج کے خلاف ’آپریشن سندور‘کے دوران خفیہ معلومات جمع کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
پاراگ جین ماضی میں’’ایس ایس پی چندی گڑھ‘‘رہ چکے ہیں اور کینیڈا و سری لنکامیں بھی بھارت کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ جین جموں و کشمیرمیں بھی تعینات رہے، جہاں انہوں نے مرکز کی انسدادِ دہشت گردی پالیسی میں اہم کردار ادا کیا۔
پنجاب میں دہشت گردی کے دنوں میں بھی پاراگ جین کا آپریشنل کردار رہا۔ انہوں نے بھٹینڈہ، مانسا، ہوشیارپورمیں خدمات انجام دیں اور ڈی آئی جی لدھیانہ بھی رہ چکے ہیں۔آرٹیکل 370 کی منسوخی اور آپریشن بالا کوٹ کے دوران بھی جین جموں و کشمیر میں تعینات رہے اور پاکستان سے متعلق کئی اہم مشنز میں سرگرم رہے۔
کینیڈا میں بطور بھارتی نمائندہ انہوں نے خالصتان تحریک کے پھیلاؤ پر دہلی کو متعدد بار خبردار کیا کہ یہ ایک خطرناک شکل اختیار کر رہی ہے۔اگرچہ جین 30 جون بروز پیر کو را کے نئے سربراہ کا عہدہ سنبھالیں گے، لیکن بھارت کی بیرونی خفیہ ایجنسی کو مالدیپ اور بنگلہ دیش بحرانوںکے دوران کمزور کارکردگی کے بعد ایک جامع اصلاحات کی ضرورت ہے۔
یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ 22 اپریل 2025کوپہلگام حملےکی پیشگی اطلاع حاصل نہ ہونا ایک بڑی خامی رہی، حالانکہ اس وقت کے پاکستانی فوجی سربراہ نے بھارت اور ہندوؤں کے خلاف شدید بیانات دیے تھے اور کشمیر کو پاکستان کی ’’شہ رگ‘‘قرار دیا تھا۔
پاراگ جین’را‘ کے نئے سربراہ مقرر
