عظمیٰ ویب ڈیسک
اقوام متحدہ/اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، منیر اکرم نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدہ صورتحال پر عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ’’فوجی کارروائی کا فوری خطرہ‘‘موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت پر کشیدگی کم کرنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ مؤثر ثابت نہیں ہو رہا، جو اس بات کا اعتراف ہے کہ پاکستان عالمی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔جمعہ کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ایک بار پھر خبردار کیا کہ بھارت کی جانب سے دریائے سندھ کے پانیوں کو روکنا ’’جنگی اقدام‘‘تصور کیا جائے گا، جس کے ردعمل میں پاکستان اپنا ’’فطری اور قانونی حقِ دفاع‘‘استعمال کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ صورت حال کی مسلسل بگڑتی ہوئی نوعیت کے پیش نظر پاکستان سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے پر غور کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان دونوں کے مشترکہ دوستوں کو کشیدگی کم کرانے کی کوششیں جاری رکھنی چاہئیں۔
انھوں نے کہا لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جو اثر درکار ہے، خاص طور پر بھارت پر، وہ تاحال نظر نہیں آ رہا۔ اسی لیے ہم کہہ رہے ہیں کہ ان کوششوں کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے۔واضح رہے کہ پچھلے مہینے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، جس کی ذمہ داری پاکستان میں قائم لشکرِ طیبہ کے فرنٹ گروپ ‘‘دی ریزسٹنس فرنٹ‘‘نے قبول کی تھی۔
منیر اکرم نے خبردار کیا کہ ’’یہ تنازعہ تباہ کن نتائج کا حامل ہو سکتا ہے‘‘ اور اسی وجہ سے وہ احتیاطی اقدامات، سفارتی کوششوں اور بات چیت کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں تاکہ صورتحال کو پرامن طور پر سنبھالا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش سے دو ملاقاتیں ہو چکی ہیں، اور پاکستان نے انہیں خطے کے دورے کی دعوت دی ہے جس کا مطلب ہے کہ وہ بھارت اور پاکستان دونوں کا دورہ کریں۔
گوتریش کے ترجمان اسٹیفین دوجارک نے کہا کہ سیکریٹری جنرل کی ثالثی اسی صورت میں مؤثر ہو سکتی ہے جب تمام فریقین اسے تسلیم کریں۔بھارت تیسرے فریق کی مداخلت کو مسترد کرتا ہے، اور 1972 کے شملہ معاہدے کا حوالہ دیتا ہے، جس کے مطابق دونوں ممالک باہمی مسائل کو خود حل کرنے کے پابند ہیں۔
اگرچہ گوتریش نے پاکستانی وزیرِاعظم شہباز شریف سے بات کی ہے، بھارت سے ان کا رابطہ صرف وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر کی سطح تک محدود رہا ہے۔منیر اکرم نے کہا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر ایوینجیلوس سیکیرس، جنرل اسمبلی کے صدر فیلومین یانگ، سلامتی کونسل کے رکن ممالک اور اسلامی تعاون تنظیم کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’معقول انٹیلیجنس اطلاعات موجود ہیں جو بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف فوری فوجی کارروائی کے خطرے کی طرف اشارہ کرتی ہیں‘‘ لیکن انہوں نے ان رپورٹس کی تفصیل نہیں بتائی۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کشیدگی کا خواہاں نہیں ہے۔ یہ مؤقف ہماری سیاسی قیادت اور ہر سطح پر واضح کیا گیا ہے۔ لیکن ساتھ ہی ہم اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان پہلگام میں 22 اپریل کے دہشت گرد حملے سے اپنا کوئی تعلق ہونے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہےاور یہ بھی کہا کہ ہم پہلگام حملے میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کرتے ہیں۔
تاہم جب ایک صحافی نے پاکستان کے دہشت گردوں سے تعلقات، اور پاکستانی وزیرِ دفاع خواجہ آصف کے حالیہ بیان کا حوالہ دیا، جس میں انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان نے دہشت گردوں کو تربیت اور معاونت فراہم کی، تو منیر اکرم نے براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا اور بھارت پر الزامات عائد کر دیے۔
انہیں ممبئی حملوں کے مجرموں، جیسے حافظ سعید، اور القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کے پاکستان میں موجودگی سے متعلق سوالات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔انہوں نے جواب دیا، یہ وہ قسم کی گفتگو ہے جس سے میں گریز کرنا چاہوں گا۔
بھارت کی جانب سے فوجی کارروائی کا خطرہ موجود،عالمی برادری سے مداخلت کی اپیل : منیر اکرم
