عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/راجیہ سبھا کے رکن کپل سبل نے جمعہ کو وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی کہ وہ پارلیمنٹ کا ایک خصوصی اجلاس طلب کریں اور پہلگام حملے کی مذمت میں ایک قرارداد منظور کرائیں تاکہ دنیا کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ پورا ملک متحد ہے۔سبل نے حکومت کو یہ تجویز بھی دی کہ حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ پر مشتمل وفود مختلف اہم ممالک میں بھیجے جائیں تاکہ پاکستان پر سفارتی دباؤ ڈالا جا سکے۔
یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر نے تجویز دی کہ جس طرح امریکہ پابندیاں عائد کرتا ہے، بھارت کو بھی تمام بڑے ممالک سے یہ کہنا چاہیے کہ اگر وہ پاکستان کے ساتھ تجارت کرتے ہیں تو وہ ہماری منڈی میں داخل نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے کہا، ’’1972 میں ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ ہم بھارت کو ہزار زخم دے کر لہولہان کریں گے۔ اس کے بعد 2001 میں پارلیمنٹ پر حملہ، 2002 میں کالوچک قتل عام، 2005 میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس پر حملہ، جولائی 2006 میں ممبئی ٹرین دھماکے، 2008 میں ممبئی حملہ، 2016 میں پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملہ، 2016 میں اوڑی حملہ اور 2019 میں پلوامہ خودکش دھماکہ ہوا۔ یہ سلسلہ جاری ہے۔‘‘
کپ سبل نے کہا کہ ’’اس تناظر میں، میں وزیر اعظم سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلائیں اور اس پر بحث کریں، کیونکہ پورا ملک آپ کے ساتھ ہے۔ اپوزیشن بھی آپ کے ساتھ ہے کیونکہ یہ بھارت کی خودمختاری پر حملہ ہے۔سبل نے کہا کہ پارلیمنٹ کو ایک متفقہ قرارداد منظور کرنی چاہیے تاکہ قوم کے جذبات کو دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے کہ سب حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں اور ملک متحد ہے اور ایسے اقدامات کو برداشت نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا، ’’ملی ٹینٹ ،ملی ٹینٹ ہوتا ہے، اس کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ پاکستان ملی ٹینسی کے ذریعے دنیا کے سامنے اپنے معاملات رکھنا چاہتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ اس کا عسکری نظام اسی سے قائم رہے گا‘‘۔سبل نے یہ بھی کہا کہ حکومتی اور اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ پر مشتمل وفود کو افریقہ، امریکہ، یورپ، چین، جاپان، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، روس اور جنوبی امریکہ جیسے ممالک میں بھیجا جانا چاہیے تاکہ ’’سفارتی دباؤ‘‘ پیدا کیا جا سکے۔
سابق کانگریس رہنما نے کہا’’ہمیں تمام بڑے ممالک کو جو پاکستان کے ساتھ تجارت کرتے ہیں، یہ بتانا چاہیے کہ اگر وہ پاکستان کے ساتھ تجارت کریں گے تو وہ بھارت کی منڈی میں نہیں آ سکیں گے۔ جو امریکہ دوسرے ممالک کے ساتھ کرتا ہے، ہمیں بھی وہی کرنا چاہیے، اور ملک آپ کے ساتھ کھڑا ہو گا۔
انہوں نے کہا، ’’ہمیں ہر سفارتی اقدام میں یہ نکتہ پیش کرنا چاہیے۔ اقوام متحدہ کو دباؤ بنانا چاہیے۔ سلامتی کونسل میں ایک قرارداد منظور کی جانی چاہیے، اور ہمیں دیکھنا چاہیے کہ چین اس کی حمایت کرتا ہے یا مخالفت۔ ہمیں یہ سفارتی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔پارلیمانی قرارداد میں، انہوں نے کہا کہ ان افراد کے خلاف پیغام دیا جانا چاہیے جو ملی ٹینسی پر سیاست کرتے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا، ’’مرکزی دھارے کے میڈیا میں جو بیانات دیے جا رہے ہیں وہ اس سمت میں جا رہے ہیں جو پاکستان چاہتا ہے۔ کیا مرکزی دھارے کا میڈیا پاکستان کی حمایت کرنا چاہتا ہے؟ کچھ سینئر بی جے پی رہنما بھی بیانات دے رہے ہیں اور یہی کر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا، ’’کسی بھی مذہب کے معصوم شخص کی جان لینا، اس پر سیاسی فائدہ اٹھانا ٹھیک نہیں۔ میں آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے اس بیان سے اتفاق کرتا ہوں کہ اگر سب اکٹھے ہوں گے تو سنا جائے گا۔‘‘سبل نے اس پر بھی تنقید کی کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو ہونے والے آل پارٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔انہوں نے کہا، ’’یہ بہتر ہوتا اگر وزیر اعظم آل پارٹی اجلاس میں آتے لیکن شاید انہیں بہار کا جلسہ زیادہ اہم لگا۔ ایک رکن پارلیمنٹ کے طور پرمجھے یہ پسند نہیں آیا کہ مودی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
جمعرات کو تمام جماعتوں کے رہنماؤں نے پہلگام میں ہونے والے حملے پر فیصلہ کن کارروائی کا مطالبہ کیا اور حکومت کو مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی، اگرچہ کچھ اپوزیشن جماعتوں نے جموں و کشمیر کے پہلگام میں سیکورٹی خامیوں کو اجاگر بھی کیا، جہاں 22 اپریل کو دہشت گردوں نے 26 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔آل پارٹی اجلاس میں، حکومت نے کہا کہ وہ سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کر رہی ہے اور ملی ٹینسی اور اس کے پشت پناہوں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔
پہلگام حملہ: کپل سبل کی وزیر اعظم سے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کی اپیل
