عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/پہلگام سانحے کے نتیجے میں زائد از ایک ماہ تک وادی کشمیر کے سیاحتی مقامات پر ہو کا عالم چھائے رہنے کے بعد سیاحوں کی کم تعداد میں ہی سہی، آمد کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہونے سے جہاں سیاحتی شعبے میں نئی جان آنے لگی ہے وہیں اس شعبے سے وابستہ لوگوں کی مایوسی کے ظلمت کدوں میں بھی روشنی کے آثار نمایاں ہونے لگے ہیں۔
گذشتہ چند روز سے ملک کے مختلف حصوں جیسے مہاراشٹر، گجرات اور دیگر ریاستوں سے آنے والے سیاحوں کی چھوٹی چھوٹی ٹولیاں گلمرگ، پہلگام اور دیگر مشہور سیاحتی مقامات کا رُخ ہوئی دیکھی جا رہی ہیں جو شعبہ سیاحت کی حیات نو کی طرف ایک خوش کن اشارہ ہے۔
واضح رہے کہ بائیس اپریل کو پہلگام کے بائیسرن سیاحتی مقام پر دہشت گردانہ حملے میں 25 سیاح اور ایک مقامی شہری جاں بحق ہوئے تھے جس کے بعد وادی میں سیاحوں کی آمد تقریباً بند ہو گئی تھی جبکہ ہزاروں کی تعداد میں سیاحوں نے بُکنگز منسوخ کی تھیں اور خوف کی ایک فضا قائم ہو گئی تھی۔حکومت جموں و کشمیر شعبہ سیاحت کی بحالی کے لئے مختلف النوع اقدام کر رہی ہے۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس شعبے کے دوام و فروغ کے لیے پہلگام اور گلمرگ میں کابینی میٹنگوں کی صدرات کیں۔کشمیر کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے سیاحتی شعبے سے جڑے افراد کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی ذاتی مداخلت کے بعد اب دوبارہ بُکنگز شروع ہو گئی ہیں، لوگ واپس آ رہے ہیں، جو ایک خوش آئند اشارہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ کاروباری ادارے اب کشمیر میں اپنی میٹنگز اور پروگرام رکھنے کے لیے رابطہ کر رہے ہیں، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ اعتماد بحال ہو رہا ہے۔
سیاحتی مقام سونہ مرگ کے ایک ہوٹل مالک نے کو بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے سے وادی کے سیاحتی مقامات کی رونق دوبارہ بڑھنے لگی ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلگام سانحہ کے بعد وادی کشمیر کے سیاحتی شعبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے تاہم جموں وکشمیر سرکار کی مداخلت کے بعد غیر مقامی سیاح وادی کشمیر آرہے ہیں اور ہمیں پوری امید ہے کہ آنے والے ایک ماہ کے اندر اندر وادی میں سیاحت دوبارہ پروان چڑھے گی۔
شہرہ آفاق گلمرگ کے ایک ہوٹل میں تعینات منیجر ریاض احمد نےبتایا کہ سیاحتی مقامات پر ایک بار پھرغیر مقامی سیلانیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گلمرگ میں حالیہ دنوں تازہ برف باری کے بعد موسم خوشگوار ہوا ہو رہا ہے اور اچھی تعداد میں سیاح اب یہاں پر آرہے ہیں۔دریں اثنا پہلگام میں بھی گزشتہ ایک ہفتے سے سیاحوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
ایک ٹورسٹ گائیڈ نے بتایاپہلگام حملے کے بعد اگر چہ سیاحوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن اب دھیرے دھیرے ٹورسٹ آرہے ہیں، اور ہمیں پوری امید ہیں کہ ایک مہینے کے اندر اندر سب کچھ ٹھیک ہوگا۔عالم الدین نامی ایک غیر مقامی سیاح نے کہاکشمیر کی خوبصورتی لاجواب ہے اور یہاں کے لوگ بے حد مہمان نواز ہیں،ہمیں یہاں آ کر اندازہ ہوا کہ جو سنا تھا وہ حقیقت سے بہت مختلف ہے، یہاں کوئی خوف نہیں ہے، صرف محبت اور خوبصورتی ہے۔مقامی و قومی سطح پر ٹور آپریٹرز، خاص طور پر مہاراشٹر اور گجرات سے تعلق رکھنے والے، کشمیر کو محفوظ اور پُرامن مقام کے طور پر پیش کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔
مہاراشٹر سے ٹور آپریٹرز کا ایک وفد ان دنوں وادی میں خمیمہ زن ہے تاکہ خود مشاہدہ کر کے اپنے گاہکوں کو مثبت پیغام دے سکیں۔گلمرگ کی سیر پر آئی ایک خاتون سیاح ریتا دیوی نے وادی کشمیر کے عوام کی مہمان نوازی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہاں کے لوگ نہ صرف خوش اخلاق ہیں بلکہ ہر ممکن تعاون فراہم کرتے ہیں، جس سے ان کا سفر ایک یادگار تجربہ بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا’ہم پہلی بار کشمیر آئے ہیں اور ہمیں یہاں کسی قسم کا خوف یا پریشانی محسوس نہیں ہوئی۔ مقامی لوگ بے حد محبت و خلوص سے پیش آ رہے ہیں اور ہماری ہر قدم پر مدد کر رہے ہیں، چاہے وہ راستہ بتانا ہو یا کسی اور سہولت کی ضرورت ہو۔‘انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا میں کشمیر کے بارے میں جو منفی تاثر پیش کیا جاتا ہے، وہ حقیقت سے کوسوں دور ہے۔ان کا کہنا تھاکشمیر نہ صرف قدرتی خوبصورتی سے مالا مال ہے بلکہ یہاں کے لوگ بھی اتنے محبت کرنے والے ہیں کہ ہمیں اپنے گھر جیسا ماحول محسوس ہوا۔
ریتہ دیوی نے ملک بھر کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ کشمیر آئیں اور یہاں کے حقیقی ماحول کو خود دیکھیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں آ کر ہی معلوم ہوتا ہے کہ کشمیر واقعی جنت ہے۔سیاحت سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ رجحان برقرار رہا تو آنے والے دنوں میں کشمیر ایک بار پھر سیاحت کا مرکز بن سکتا ہے جس سے جہاں ایک طرف کشمیر کی معاشی حالت ایک بار پھر بہتر ہوسکتی ہے دوسری طرف کشمیر کے حوالے سے ایک مثبت پیغام بھی عام ہوسکتا ہے۔
پہلگام سانحے کے ایک ماہ بعد کشمیر میں شعبہ سیاحت بتدریج بحالی کے سفر پر گامزن
