جموں// جموں و کشمیر کی وزیر صحت سکینہ مسعود نے وضاحت کی ہے کہ راجوری ضلع کے ایک دور افتادہ گاؤں میں تین خاندانوں میں ہونے والی 14 اموات کسی پراسرار بیماری کی وجہ سے نہیں ہوئیں، کیونکہ نمونوں کی جانچ کے نتائج منفی آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بڈھال گاؤں، کوٹرنکہ سب ڈویژن میں گزشتہ سال 7 دسمبر سے اب تک ہونے والی اموات تشویش ناک ہیں، اور پولیس اور ضلعی انتظامیہ اس معاملے کی تیز رفتار تحقیقات کریں گے تاکہ اصل حقیقت سامنے لائی جا سکے۔
انہوں نے کہا، “14 افراد، جن میں 11 بچے شامل ہیں، اس گاؤں میں جاں بحق ہوئے ہیں (دسمبر میں آٹھ اور اس ماہ پانچ)۔ محکمہ صحت نے ان اموات کے بارے میں معلومات ملنے کے بعد پورے گاؤں میں 3500 افراد کی گھر گھر جا کر سکریننگ کی، نمونے حاصل کیے اور مختلف لیبارٹریز کو بھیجے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ اموات کا دائرہ صرف تین قریبی خاندانوں تک محدود رہا ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ اگر یہ کسی بیماری کی وجہ سے ہوتیں، تو یہ پورے علاقے میں پھیل چکی ہوتیں۔
وزیر صحت نے بتایا کہ ان اموات کے بعد نمونوں کو انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (ICMR) پونے، نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (NCDC) دہلی، ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹیبلشمنٹ (DRDE) گوالیار، اور پی جی آئی چندی گڑھ جیسے اعلیٰ اداروں میں بھیجا گیا تھا، جہاں تمام نتائج منفی آئے ہیں۔
انہوں نے کہا، “پانی اور دیگر غذائی اشیاء کے نمونے بھی بیماری، وائرس یا کسی انفیکشن کی موجودگی کی تصدیق نہیں کرتے”۔
وزیر صحت نے پولیس اور انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ ان اموات کی وجوہات کی تحقیقات جلد از جلد مکمل کریں۔
وزیر نے بتایا کہ بعض ماہرین نے چند نمونوں میں نیوروٹاکسن کی موجودگی کی نشاندہی کی ہے، لیکن حتمی نتائج تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی سامنے آئیں گے۔
انہوں نے کہا، “ہم فرانزک سائنسز لیبارٹری (FSL) کی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں، لیکن واضح ہے کہ یہ اموات کسی بیماری یا وائرس کی وجہ سے نہیں ہوئیں”۔
وزیر صحت نے جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حقائق سامنے لانے کے لیے تحقیقات کو تیز رفتاری سے مکمل کیا جائے گا۔
راجوری میں 14 اموات کسی پراسرار بیماری کی وجہ سے نہیں ہوئیں: وزیر صحت
