عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل کو کہا کہ کشتواڑ کے چسوتی گاؤں میں بادل پھٹنے کے بعد بچ جانے والے افراد کے ملنے کی امیدیں تقریباً ختم ہو گئی ہیں، اور اب حکومت کی توجہ لاشوں کو بازیاب کر کے ان کے لواحقین کے حوالے کرنے پر مرکوز ہے تاکہ آخری رسومات ادا کی جا سکیں انہوں نے کہا کہ متاثرین کی ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی اور ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ آئندہ اس طرح کی تباہ کاریوں کو روکنے کے لیے ایک ماہرین کی ٹیم تشکیل دی جائے گی جو ان علاقوں کی نشاندہی کرے گی جہاں بادل پھٹنے اور لینڈ سلائیڈنگ جیسے خطرات زیادہ ہیں۔
عمر عبداللہ نے یہاں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا:’کشتواڑ کی صورتحال آپ کے سامنے ہے۔ 70 لاپتہ افراد میں سے کسی کے زندہ بچنے کی امید ہر گزرتے دن کے ساتھ ختم ہو رہی ہے، ہماری توجہ اب متاثرین کی نعشیں بازیاب کر کے ان کے اہل خانہ تک پہنچانے پر ہوگی۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ قدرتی آفت کسی گلیشیائی جھیل کے پھٹنے سے نہیں بلکہ براہ راست بادل پھٹنے کی وجہ سے پیش آئی۔’ہمیں ایک ماہر ٹیم قائم کرنی ہوگی جو اُن علاقوں کی نشاندہی کرے جہاں خطرہ زیادہ ہے۔ کچھ ماہ قبل رامبن میں بھی ایسا واقعہ پیش آیا تھا، تب جانی نقصان کم تھا مگر مالی نقصان زیادہ ہوا تھا۔ اس بار چونکہ مچیل ماتا یاترا چل رہی تھی اس لئے جانی نقصان بڑا ہوا۔ ‘
واضح رہے کہ 14 اگست کو چسوتی، جو مچیل ماتا مندر کی طرف جانے والا آخری موٹرایبل گاؤں ہے، پر بادل پھٹنے سے شدید تباہی مچ گئی تھی۔ فلیش فلڈز نے ایک عارضی بازار، لنگر سائٹ اور کئی مکانات و سرکاری عمارتوں کو تباہ کر ڈالا۔ مرنے والوں کی تعداد منگل کو بڑھ کر 64 ہو گئی، جن میں سی آئی ایس ایف کے تین اہلکار اور جموں و کشمیر پولیس کا ایک ایس پی او بھی شامل ہے۔ اب تک 167 افراد کو زندہ بچایا گیا جبکہ تازہ فہرست کے مطابق 39 افراد ہنوز لاپتہ ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ حکومت متاثرین کی جانب سے پیش کی گئی تمام تجاویز پر غور کرے گی اور ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔
عمر عبداللہ نے اپنی بات چیت میں دیگر امور پر بھی اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے نائب صدر کے انتخاب میں انڈیا بلاک امیدوار کو کامیاب ہونا چاہیے۔
این سی ای آر ٹی کی جانب سے تقسیم ہند سے متعلق ابواب میں تبدیلی پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تاریخ سے چھیڑ چھاڑ غلط ہے اور اسے سیاست سے دور رکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کل اگر حکومت بدل گئی اور نئی حکومت آر ایس ایس کے خلاف ابواب شامل کرے گی تو یہ سلسلہ کہاں جا کر رکے گا۔
ریاستی درجہ کی بحالی کے لیے ان کی دستخطی مہم پر حزبِ اختلاف کی تنقید کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارا کام عوام کے لیے کام کرنا ہے اور حزبِ اختلاف کا کام مخالفت کرنا ہےـ
ہمارا کام عوام کے لیے کام کرنا اور حزبِ اختلاف کا کام مخالفت کرنا ہے: وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ
