عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ حکومت نے اُدھمپور-سرینگر-بارہمولہ ریلوے لائن کو مکمل کر دیا ہے، جو تین دہائیوں سے زیر التوا تھی۔مودی نے صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک کے دوران راجیہ سبھا میں خطاب کرتے ہوئے کہا۔ جموں و کشمیر کی اُدھمپور-سرینگر-بارہ مولہ ریلوے لائن 1994 میں منظور کی گئی تھی۔ برسوں تک یہ کام رُکا رہا۔ ہم نے 2025 میں اس ریلوے لائن کو مکمل کر دیا،‘‘
مودی نے راجیہ سبھا میں کانگریس پر شدید تنقید کی اور اسےخاندانی پہلے اور خوشامدی پالیسی اپنانے کا الزام دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت اولین ترجیح ملک کی عوم ہے اورسب کا ساتھ، سب کا وکاس کے اصول پر یقین رکھتی ہے۔
انہوں نے کانگریس پر ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے خلاف نفرت اور غصہ رکھنے کا الزام لگایا اور کہا کہ انہیں بھارت رتن جیسے اعزازات دینے میں تاخیر اس بات کا ثبوت ہے۔ مودی نے کہا کہ کانگریس کو اب مجبوراً ’جئے بھیما‘ کہنا پڑتا ہے، لیکن ایسا کہتے ہوئے وہ گھبراہٹ محسوس کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کانگریس کے معاشی پالیسیوں پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ لائسنس راج کے نظام نے کرپشن کو فروغ دیا اور ملک کی ترقی میں رکاوٹ ڈالی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس کی غلط پالیسیوں کے باعث عالمی سطح پر پورے ہندو سماج کو بدنام کیا گیا اور سست معاشی ترقی کو ’ہندو ریٹ آف گروتھ‘ کا نام دیا گیا۔
مودی نے ایمرجنسی کے دوران کانگریس حکومت کی زیادتیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پورے ملک کو جیل بنا دیا گیا تھا، اپوزیشن کے رہنماؤں کو ہتھکڑیاں لگا کر قید کیا گیا، اور فنکاروں، گلوکاروں اور مصنفین کو حکومت کی تعریف نہ کرنے پر نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے راہل گاندھی اور دیگر کانگریسی رہنماؤں پر بھی طنز کیا اور کہا کہ جو لوگ آج آئین کی کاپی لیے گھوم رہے ہیں، وہ خود اس کی عزت نہیں کرتے۔ مودی نے کہا کہ جواہر لال نہرو نے اپنی پہلی عبوری حکومت کے دوران اظہارِ رائے کی آزادی پر قدغن لگاتے ہوئے آئین میں ترمیم کی اور انتخابات کا انتظار تک نہیں کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت کی پالیسی ’سنتوشٹی کرن‘ پر مبنی ہے، نہ کہ ’تُشتیکرن‘ پر۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ عوام بی جے پی کے ترقیاتی ماڈل کو سمجھ چکے ہیں اور اسے اپنا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سب کا ساتھ، سب کا وکاس ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ لیکن یہ توقع کرنا کہ کانگریس اس پر عمل کرے گی، ایک بڑی غلطی ہوگی۔ ان کے لیے صرف خاندان اولین ہے، اسی لیے ان کی تمام پالیسیاں اور بیانات اسی کے گرد گھومتے ہیں۔
مودی نے کہا کہ ملک ترقی کے نئے سنگ میل عبور کر رہا ہے، اور تمام شہریوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ اس سفر میں حصہ لیں۔ انہوں نے اپوزیشن پر ضرورت سے زیادہ منفی رویہ اپنانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حکومت کی مخالفت فطری ہے، لیکن انتہا پسندانہ مخالفت اور منفی سوچ ترقی میں رکاوٹ پیدا کر سکتی ہے۔
یکساں سول کوڈ پر بات کرتے ہوئے، مودی نے کہا کہ ہم آئین سازوں کے نظریات سے متاثر ہو کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ جو لوگ یو سی سی کی مخالفت کر رہے ہیں، انہیں آئین ساز اسمبلی کے مباحث پڑھنے چاہئیں تاکہ وہ سمجھ سکیں کہ یہ اُسی وقت سے زیرِ غور ہے۔