عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/متحدہ اپوزیشن نے بدھ کو مسلسل تیسرے دن راجیہ سبھا میں زبردست ہنگامہ کیا، جس کے باعث ایوان کی کارروائی دوپہر 2بجے تک ملتوی کر دی گئی۔کارروائی کے ملتوی ہونے کی وجہ سے راجیہ سبھا میں مسلسل تیسرے دن وقفہ صفر کی کارروائی نہیں ہو سکی۔
ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے قانون سازی سے متعلق دستاویزات ایوان میں رکھنے کے بعد بتایا کہ مختلف پارٹیوں کے ارکان نے رول 267 کے تحت کارروائی معطل کرنے کے لیے 25 نوٹس دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن اراکین نے یہ مطالبہ کیا ان میں اکھیلیش پرساد سنگھ، رجنیتا پاٹل ، رنجیت رنجن، نیرج ڈانگی، ساکیت گوکھلے، اشوک سنگھ، ناصر حسین، جان بریٹاس، محمد ندیم الحق، ٹی سی چندرشیکھر، مہوا ماجی، تروچی شیوا، سشمیتا دیو، عبدالوہاب اور رینوکا چودھری شامل ہیں۔ ان سب نے بہار میں الیکشن کمیشن کی طرف سے ووٹر لسٹ کے خصوصی جائزے پر بحث کی مانگ کی۔
اس کے علاوہ عام آدمی پارٹی کے سنجیو پاٹھک اور سنجے سنگھ نے دہلی کی جھگی بستیوں کے انہدام کے مسئلے پر بحث کا مطالبہ کیا، جبکہ ترنمول کانگریس کے ریتابرَت بنرجی نے دیگر ریاستوں میں بنگالی مہاجر مزدوروں کے ساتھ امتیازی سلوک پر بات چیت کی درخواست کی۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے وی شیوداسان نے ملک میں بڑھتے ہوائی حادثات پر بحث کے لیے نوٹس دیا ہے۔ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ یہ تمام نوٹس ضابطوں کے مطابق نہیں ہیں، اس لیے انہیں قبول نہیں کیا گیا۔
جیسے ہی انہوں نے یہ کہا، کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ کر اسپیکر کی کرسی کے قریب آ گئے اور نعرے بازی شروع کر دی۔ ہری ونش نے کہا کہ یہ وقفہ صفر ہے، جو اراکین کا وقت ہوتا ہے، اس لیے وہ اپنی نشستوں پر واپس جائیں اور کارروائی کو چلنے دیں۔انہوں نے ایم ڈی ایم کے وائیکو کا نام لیتے ہوئے اپیل کی کہ ان کی مدت 24 جولائی کو ختم ہو رہی ہے، اور وہ ایک اہم مسئلہ اٹھانا چاہتے ہیں، اس لیے دیگر اراکین خاموش ہو جائیں۔ لیکن اپوزیشن ارکان نے ان کی بات کو نظر انداز کر دیا۔
ہنگامے کے درمیان ہی وائیکو نے تمل ناڈو کے ماہی گیروں کی سری لنکن بحریہ کے ہاتھوں گرفتاری کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے اور مرکزی حکومت کو ماہی گیروں کی رہائی کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔
اس دوران اپوزیشن ارکان چیئر کے قریب نعرے بازی کرتے رہے۔ ڈپٹی چیئرمین نے بار بار ارکان سے خاموش رہنے اور اپنی جگہوں پر واپس جانے کی اپیل کی، لیکن جب کوئی اثر نہ ہوا تو انہوں نے ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی۔قابلِ ذکر ہے کہ منگل کو بھی اپوزیشن نے اسی معاملے پر شدید ہنگامہ کیا تھا، جس کی وجہ سے ایوان میں کوئی کام نہ ہو سکا۔
لوک سبھا میں مسلسل تیسرے دن اپوزیشن کا ہنگامہ، ایوان کی کارروائی 2بجے تک ملتوی
