عمر عبداللہ جموں و کشمیر یوٹی کے پہلے وزیرِاعلیٰ بن گئے، سریندر چوہدری نے نائب وزیرِ اعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا

KU Admin
5 Min Read

عظمیٰ ویب ڈیسک

سرینگر// نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بدھ کے روز جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری کے پہلے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھایا جبکہ نوشہرہ سے ایم ایل اے سریندر چوہدری نے نائب وزیرِ اعلیٰ کے عہدے حلف لیا۔ حلف برداری کی یہ اہم تقریب سرینگر میں دل جھیل کے کنارے واقع مشہور شیرِ کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سینٹر (SKICC) میں منعقد ہوئی، جہاں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے عمر عبداللہ کو عہدے اور رازداری کا حلف دلایا۔
عمر عبداللہ کے ساتھ سریندر چودھری نے نائب وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھایا، جبکہ سکینہ ایتو، ستیش شرما، جاوید ڈار اور جاوید رانا نے کابینہ کے وزراء کی حیثیت سے حلف لیا۔ظاہر ہے کہ عمر عبداللہ نے جموں کے علاقے پر خصوصی توجہ دی ہے، جہاں سے سریندر چودھری کو نائب وزیر اعلیٰ مقرر کیا گیا، اور جاوید رانا اور ستیش شرما بھی جموں سے تعلق رکھتے ہیں۔ کشمیر کی نمائندگی کرنے والے وزراء میں سکینہ ایتو اور جاوید ڈار شامل ہیں۔
جموں و کشمیر کو دس سال بعد ایک منتخب حکومت ملی ہے۔ آخری بار 2014 میں جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات ہوئے تھے۔ 5 اگست 2019 کو مرکزی حکومت نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے ریاست جموں و کشمیر کو دو یونین ٹیریٹریز—جموں و کشمیر اور لداخ—میں تقسیم کر دیا تھا۔
حلف برداری کی تقریب میں انڈیا اتحاد کے سرکردہ رہنما شریک ہوئے جن میں کانگریس کے رہنما اور قائد حزب اختلاف راہول گاندھی، آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے اور پارٹی کی جنرل سیکرٹری پرینکا گاندھی واڈرا شامل تھے۔ نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی دعوت پر بھارت اتحاد کے دیگر رہنما بھی اس تقریب میں شریک ہوئے۔
حالیہ اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس سب سے بڑی جماعت کے طور پر ابھری، جس نے اپنی قوت پر 42 نشستیں حاصل کیں۔ نیشنل کانفرنس کو جموں سے چار آزاد اراکینِ اسمبلی کی حمایت حاصل ہوئی، اور سی پی آئی (ایم) کی ایک نشست بھی اس کے کھاتے میں شامل ہوئی۔ کانگریس، جس نے نیشنل کانفرنس کے ساتھ انتخابی اتحاد میں حصہ لیا تھا، نے اپنی چھ نشستیں بھی نیشنل کانفرنس کو دی، جس سے کل تعداد 53 تک پہنچ گئی۔
جموں میں بی جے پی نے 29 نشستیں حاصل کر کے غالب پوزیشن حاصل کی، لیکن حکومت بنانے کے لیے یہ تعداد ناکافی رہی۔ کشمیر میں بی جے پی کو ایک بھی نشست نہیں مل سکی۔
گزشتہ جمعے کو عمر عبداللہ کو چار آزاد اراکین اور کانگریس کی حمایت ملنے کے بعد انہوں نے راج بھون جا کر حکومت سازی کا دعویٰ پیش کیا۔ اتوار کی رات صدر دروپدی مرمو نے جموں و کشمیر میں صدر راج کے خاتمے کا نوٹیفکیشن جاری کیا، جس سے منتخب حکومت کی تشکیل کی راہ ہموار ہوئی۔
پیر کے روز لیفٹیننٹ گورنر سنہا نے عمر عبداللہ کو 16 اکتوبر کو حکومت بنانے کی دعوت دی۔ نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھارت اتحاد کے 50 سے زیادہ معززین کو تقریب میں مدعو کیا، جن میں سے کئی نے حلف برداری میں شرکت کی۔
عمر عبداللہ آج بعد دوپہر سول سیکرٹریٹ کا دورہ کریں گے جہاں انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا جائے گا۔ عمر عبداللہ آج سہ پہر 3 بجے انتظامیہ کے افسران کے ساتھ ایک میٹنگ کی صدارت بھی کریں گے۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ کل کابینہ کی پہلی میٹنگ کی صدارت کریں گے، جس میں جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی سے متعلق ایک اہم قرارداد متفقہ طور پر منظور ہونے کی توقع ہے۔ اس قرارداد کو بعد میں وزیر اعظم نریندر مودی کو پیش کیے جانے کا امکان ہے، ممکنہ طور پر خود وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اس کی سربراہی کریں گے۔

Share This Article