عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر /جموں کشمیر کے ریاستی درجہ کی بحالی کیلئے پانچ سال کا انتظار نہیں کر رہے ہیں بلکہ اس سال ہی اس کی بحالی کی امید کر رہے ہیں کی بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے کہا کہ اس سلسلے میں بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دفعہ 370 کو ہٹانے سے جموں و کشمیر میں کوئی واضح تبدیلی نہیں آئی ہے،کیونکہ حالات معمول پر نہیں ہیں اور ملی ٹینسی کے واقعات اب بھی موجود ہیں۔عمر عبد اللہ نے مزید کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اسمبلی کا ہونا ایک ہائبرڈ نظام ہے اور ملک میں یا تو صرف ریاستیں ہونی چاہئیں یا صرف یوٹیز۔
’دی ریڈ مائک ڈائیلاگس ود عمر عبداللہ‘ کے ایک پروگرام، ’امیدو کا جموں کشمیر‘ میں بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے کہا کہ آدھے اختیارات کے ساتھ ریاست کی بحالی کے بارے میں انہوں نے کہا’’ہندوستان میں کوئی ایسا ماڈل نہیں ہے جہاں آپ کے پاس تمام اختیارات کے بغیر مکمل ریاست ہو۔ لہٰذا جب تک آپ ایسی صورتحال کا تصور نہیں کر رہے ہیں جہاں جموں کشمیر کے ساتھ منفرد سلوک کیا جائے گا، میں نہیں دیکھ رہا ہوں کہ یہ کیسے کام کرے گا، اگر آپ جموں کشمیر کے ساتھ منفرد سلوک کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو براہ کرم وضاحت کریں کہ 5 اگست 2019 کیا تھا۔
اگر میں غلط نہیں ہوں تو وہ سب کہہ رہے تھے کہ جموں کشمیر کو باقی ملک کے برابر لایا گیا ہے‘‘۔انہوں نے کہا ’’ پورا خیال یہ تھا کہ آپ کے پاس ایک ملک میں دو نظام نہیں ہوسکتے ہیں، اگر یہ ایک ملک میں ایک نظام ہے تو اب آپ صرف جموں کشمیر کے نئے نظام کی تجویز کیسے کرسکتے ہیں؟ آپ کو ہمارے ساتھ برابری کا سلوک کرنا ہوگا‘‘۔
دفعہ 370 کے فیصلے پر اپنے بیان کے بارے میں، انہوں نے کہا کہ وہ واضح کر چکے ہیں کہ سپریم کورٹ پہلے ہی دفعہ 370 کے حق میں فیصلہ دے چکی ہے اور اب جب کہ اس کے خلاف فیصلہ دے دیا گیا ہے، تو پھر سے موافق فیصلے کی توقع ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دفعہ 370 کو ہٹانے سے جموں و کشمیر میں کوئی واضح تبدیلی نہیں آئی ہے،کیونکہ حالات معمول پر نہیں ہیں اور ملی ٹینسی کے واقعات اب بھی موجود ہیں۔
عمر نے اپنے پہلے بجٹ پر عوام کی توقعات کے بارے میں سوال پر بھی ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ سے انہوں نے جو بھی وعدہ کیا ہے، وہ اسے پورا کرنا شروع کر دیں گے۔لداخ کے بارے میں عمر نے کہا’’مجھے افسوس ہے، لیکن لداخ کو دھوکہ دیا گیا ہے۔ ہم وہاں کے لوگوں سے کہہ رہے تھے کہ یوٹی بننے کا مطالبہ کرنے سے پہلے سوچیں۔ ہم انہیں کہہ رہے تھے کہ لداخ کو یوٹی بنانے سے ان کی شکایات کا ازالہ نہیں ہوگا۔
پی ڈی پی قائدین کی طرف سے شراب پر پابندی اور دستخطی مہم کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ پی ڈی پی کو یاد دلائیں گے کہ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں شراب پر پابندی پر کیا کیا تھا۔ ‘انہوں نے کہا ’’ فی الحال، سپیکر نے ہدایت کی ہے کہ ان بلوں کے بارے میں بات نہ کی جائے جو ابھی تک داخل نہیں ہوئے ہیں۔ ہم اسمبلی میں بات کریں گے۔‘‘
جموں کشمیر کے ریاستی درجہ کی بحالی کیلئے پانچ سال کا انتظار نہیں کر سکتے ، ہم اسی سال بحالی کیلئے ُپر امید اگر مرکز اپنا موقف بدلتے ہیں تو ہم بھی اپنا نقطہ نظر بدل لیں گے:وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ
