عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سیکریٹری ڈاکٹر مصطفی کمال کا کہنا ہے کہ این سی نے ہمیشہ جموں وکشمیر کے تعلیمی شعبے کو اولین ترجیح دی ہے۔انہوں نے کہاکہ مرحوم شیخ محمد عبداللہ سے لیکر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ نے یہاں تعلیمی شعبے کو چار چاند بخشنے کیلئے جو کام کیا اُس کی نظیر ملنا مشکل ہے۔ان باتوں کا اظہا رموصوف نے آج طلبا و طالبات کے ایک وفد کیساتھ ملاقات کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ 5اگست2019کے بعد جہاں ہر ایک شعبہ متاثر ہوا وہیں افسر شاہی نظام میں ہمارا تعلیمی شعبہ بھی بُری طرح متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مرحوم شیخ محمد عبداللہ نے جب ریاست کی عوامی راج کی باگ دوڑ سنبھالی تو اس وقت یہاں خواندگی کی شرح صرف 6فیصد تھی۔
ان کے مطابق مرحوم نے اقتدار میں آتے ہی بحیثیت وزیرا عظم سکولوں اور کالجوں کا جال بچھایا، جن میں جبری اور موبائل سکول بھی شامل تھے اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے جموں کشمیر میں اول سے یونیورسٹی تک مفت تعلیم کا اعلان کیا۔
ڈاکٹر کمال نے کہا کہ کشمیری لوگوں نے نہ صرف ملک بلکہ بیرونِ ملک بھی اپنا لوہا منوایا اور آج بھی ہمارے نوجوان تعلیمی ، کھیل اور دیگر شعبوں میں اپنا لوہا منوا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مرحوم شیخ محمد عبداللہ کی عظیم کوششوں، انقلابی اور تاریخی اقدامات کی بدولت ہی گوجر ، بکروال ، پہاڑی اور دیگر پسماندہ لوگوں کے لئے گشتی اور سیزنل سکول قائم کئے گئے جو آج بھی اپنا کام کررہے ہیں۔
معاون جنرل سیکریٹری کے مطابق عمر عبداللہ کے دورِ حکومت میں بھی تعلیمی نظام ہر سطح پر مستحکم اور فعال بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کام لائے گئے اور موجودہ حکومت بھی اس سمت میں اپنا کام انجام دے رہی ہے۔
عمر عبداللہ حکومت تعلیمی شعبے کو نئی بلندیوں پر لے جانے کیلئے پُرعزم: معاون جنرل سکریٹری
