عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جموں کے نکی توی علاقے میں پولیس کی کارروائی کے دوران محمد پرویز کی ہلاکت پر جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس واقعے کو ’انتہائی افسوسناک اور قابلِ مذمت‘ قرار دیتے ہوئے پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال پر سنجیدہ سوالات اٹھائے ہیں۔
عمر عبداللہ نے جمعے کے روز ایکس (سابق ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں لکھا:جموں و کشمیر نے ماضی میں اس طرح کے واقعات کی بھاری قیمت چکائی ہے، لہٰذا اب مزید بے گناہ جانوں کا ضیاع برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو طاقت کے استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے اور کسی بھی کارروائی میں شفافیت کو یقینی بنانا لازم ہے۔وزیر اعلیٰ نے محمد پرویز کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔
ادھر محمد پرویز کی ہلاکت کے بعد علاقے میں تناؤ کی فضا قائم ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے کی گئی کارروائی بلاجواز اور غیر ضروری تھی۔ وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس واقعے کی اعلیٰ سطحی اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائے تاکہ سچ سامنے آ سکے اور قصورواروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔واضح رہے کہ جمعرات کی شام جموں کے سوریہ چیک علاقے میں مشتبہ منشیات فروش کی تلاش کے دوران پولیس کارروائی میں 21 سالہ نوجوان محمد پرویز گولی لگنے سے جاں بحق ہوا۔ واقعے کے بعد محمد پرویز کے اہل خانہ نے گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) جموں کے باہر شدید احتجاج کیا اور الزام عائد کیا کہ پولیس نے ایک جعلی انکاؤنٹر میں ایک بے گناہ نوجوان کو مار ڈالا۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ انہیں شورے چیک میں منشیات فروشی کی مخصوص اطلاع ملی تھی، جس پر ڈسٹرکٹ اسپیشل برانچ اور پولیس پوسٹ پھلاں منڈل کی مشترکہ ٹیم نے کارروائی کی۔ دورانِ کارروائی پولیس کو فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا جس کے دوران محمد پرویز زخمی ہو گیا جبکہ اس کا ایک ساتھی فرار ہونے میں کامیاب رہا۔تاہم اہل خانہ نے پولیس کے دعووں کو سختی سے مسترد کیا ہے۔ محمد پرویز کے بھائی نے میڈیا کو بتایا:’میرے بھائی کا منشیات فروشوں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ وہ نہ کبھی گرفتار ہوا، نہ کسی ریکارڈ میں تھا۔ پولیس نے اسے قتل کیا ہے۔ اگر انہیں شبہ تھا، تو وہ اسے گرفتار کر سکتے تھے، مارنے کی کیا ضرورت تھی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں نہ تو اسپتال میں داخل ہونے دیا گیا اور نہ ہی آخری دیدار کی اجازت دی گئی۔اہل خانہ اور دیگر رشتہ داروں کی جانب سے اسپتال میں داخل ہونے کی بارہا کوششوں کو پولیس اور نیم فوجی دستوں نے ناکام بنایا، جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔سول سوسائٹی، انسانی حقوق کے کارکنان اور مقامی سیاسی جماعتوں نے واقعے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ایک آزاد کمیشن کے ذریعے اس واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے تاکہ سچ سامنے آ سکے اور اگر پولیس کی جانب سے کوئی زیادتی ہوئی ہے تو ذمہ داران کو سخت سزا دی جائے۔
جموں میں محمد پرویز کی ہلاکت پر عمر عبداللہ کا اظہار افسوس، تحقیقات کا کیا مطالبہ
